سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے مبینہ ملزم نوید کے اعترافی بیانات کی دوسری ویڈیو سامنے آ گئی ہے جس پر مختلف حلقے شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بننی چاہیے اور پی ٹی آئی رہنما الزامات سےمعاملے کو سیاست کا شکار نہ بنائیں۔
پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے مبینہ ملزم کے نئے ویڈیو بیان میں اسے کہتے سنا جا سکتا ہے کہ "عمران خان کے بچنے پر انہیں دکھ ہوا ہے کیوں کہ ان کا مقصد پورا نہیں ہوا۔"
تفتیشی افسران کے اس سوال پر کہ عمران خان کو مارنے کا کیا مقصد تھا؟ اس پر مبینہ ملزم نے دعویٰ کیا کہ "عمران خان کہتے ہیں میں نبی ہوں جس طرح پیغمبر اسلام نے لوگوں میں نکل کر پیغام دیا اس طرح میں آپ کو پیغام دے رہا ہوں۔"
مبینہ ملزم نوید کے مطابق عمران کے کلپس اس کے موبائل میں موجود ہیں اور ان کے بیانات کے بعد ضمیر نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ عمران خان کی بات کو تسلیم کیا جائے۔
اس سے قبل جاری ہونے والے پہلے بیان میں مبینہ ملزم کا کہنا تھا کہ جس روز لانگ مارچ شروع ہوا اسی دن عمران خان کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
پولیس کی حراست میں موجود مبینہ ملزم کے اعترافی بیانات کے بعد مختلف سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جب کہ بعض کا کہنا ہے کہ مبینہ ملزم کی ویڈیوز جاری ہونا مجرمانہ فعل ہے۔
تحریکِ انصاف اور عمران خان کے حامی صحافی عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بیانیہ بنانے والے کو ملزم کی پہلی ویڈیو وائرل کرنے کے بعد احساس ہوا اور پھر نیا بیانیہ گھڑ کر ایک اور ویڈیو وائرل کر دی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران کے کنٹینر پرحملے کا معاملہ خاصا الُجھا ہوا ہے۔ انہوں نے اس سے متعلق کئی سوالات بھی اٹھائے ہیں۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ حملہ آور کو پکڑنے والے پی ٹی آئی کارکن کا موقع پر ویڈیو بیان کوئی اور کہانی سناتا ہے۔ پنجاب پولیس کے زیرِ حراست ملزم کے اعترافی بیانات، پی ٹی آئی رہنماؤں کا اپنے حامیوں کو بدلہ لینے کے لیے اشتعال دلانا، وزیرِ داخلہ اور کور کمانڈر پشاور کی رہائش گاہ کے باہر اشتعال انگیزی۔ الزام تراشی کے بجائے مل کر سچ سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
صحافی کامران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ سے زیادہ عمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم کے اعترافی بیانات آ رہے ہیں جس کے نتیجے میں اسے پھانسی بھی ہو سکتی ہے۔
میاں علی اشفاق نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ جو ویڈیوز ریلیز کروا رہے ہیں وہ ناقص، غیر پیشہ ورانہ تفتیش کرتے ہوئے کیس کے اصل محرکات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مجرمانہ فعل اور سہولت کاری ہے۔
مبینہ ملزم نوید کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں اسے کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اس کے پاس تقریباً 26 سے 27 گولیاں تھیں اور اس نے آٹھ گولیاں چلائیں اور ایک گولی پستول میں پھنس گئی۔
ملزم کو تفتیش کے لیے گوجرانوالہ سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے اور اب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی فائرنگ کے واقعے کی تفتیش کر رہا ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آور نے پہلے مسجد کی چھت استعمال کرنے کی کوشش کی جہاں نمازِ عصر جاری تھی جس کی وجہ سے ملزم چھت پر نہیں جا سکا۔
تفتیش کے مطابق ملزم نے پستول کے ساتھ 46 گولیاں بھی خریدیں جب کہ پستول میں دیسی ساختہ گولیاں تھیں اور آٹھ گولیاں چلنے کے بعد ایک پستول میں ہی پھنس گئی تھی۔
پولیس تفتیش میں مزید بتایا گیا کہ ملزم نے کنٹینر سے 15 سے 20 قدم کے فاصلے پر پورا برسٹ فائر کیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے مبینہ ملزم کی جاری ہونے والی نئی ویڈیو پر سوال کیا کہ سارے اپنی پسند کے جواب ملزم کے منہ میں ڈال کر آگے بڑھا رہے ہیں۔