پاکستان میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں کرونا وائرس کے پیشِ نظر مساجد میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ نماز تراویح اور عبادات کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے۔ اس حوالے سے 20 نکات پر مشتمل تجاویز بھی جاری کی گئی ہیں۔
صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی زیرِ صدارت ملک کے چاروں صوبوں میں علما کے ساتھ ویڈیو لنک پر مشاورت کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین اور دریاں نہیں بچھائی جائیں گی۔
افطار اور سحر کے اجتماعی دسترخوانوں کا اہتمام نہیں کیا جائے گا۔ نماز سے قبل اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے گا۔
جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے بجائے صحن میں نماز پڑھائی جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 50 سال سے زائد افراد، نابالغ افراد اور کھانسی، نزلہ اور زکام کے مریض مساجد نہیں آ سکیں گے۔
مسجد کے احاطے میں نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے گا۔ گھروں میں بھی تراویح کا اہتمام کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ مساجد کے فرش کو صاف رکھنے کے لیے جراثیم کش محلول استعمال کیا جائے گا۔
مساجد میں صف بندیوں کے دوران چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا۔ دو نمازیوں کے درمیان دو نمازیوں کی جگہ خالی چھوڑی جائے گی۔
مسجد انتظامیہ اور معززین پر مشتمل ایک کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔ جو ان احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد یقینی بنائیں گی۔
نمازیوں کو وضو گھر سے کرنے، ماسک پہننے اور بغل گیر نہ ہونے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ مساجد میں موجودگی کے دوران چہرے کو ہاتھ لگانے سے بھی روکنے کی تنبیہ کی گئی۔
اجلاس کے آغاز میں صدر عارف علوی نے کہا کہ مسلمانوں کا مسجد کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ تعلق بھی برقرار رہے اور وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے احتیاط بھی کی جائے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ قومیں ڈسپلن سے بنتی ہیں۔ لہذٰا اس بیماری سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ڈسپلن بھی برقرار رہے اور عبادات بھی جاری رکھی جائیں۔
خیال رہے کہ حکومتِ پاکستان نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے گزشتہ ماہ مساجد میں باجماعت نماز محدود رکھنے اور نمازِ جمعہ میں بھی صرف پانچ افراد کے شامل ہونے کی اجازت دی تھی۔ البتہ ملک کے بعض علما نے رمضان میں مساجد میں اجتماعی عبادات کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 7000 سے زائد ہے۔ ملک میں وائر س سے ہونے والی ہلاکتیں بھی 143 تک پہنچ گئی ہیں۔