رسائی کے لنکس

ناسا کا سپر کمپیوٹر کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شامل


ناسا کا سپر کمپیوٹر جسے اب کرونا وائرس کا علاج ڈھونڈنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ناسا کا سپر کمپیوٹر جسے اب کرونا وائرس کا علاج ڈھونڈنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے سرکاری اور نجی کمپنیوں کے اشتراک سے ایک کنسورشیم بنایا ہے جو کرونا وائرس کے علاج اور اس کی ویکسین کے سلسلے میں تحقیق میں مدد دے گا۔ یہ سپر کمپیوٹر شمالی کیلیفورنیا میں ناسا کے ریسرچ سینٹر میں نصب ہے۔

امریکی سرکاری ادارے اور نجی صنعتوں کا ایک کنسورشیم خلائی ادارے ناسا کے سپر کمپیوٹر کو کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ اس سپر کمپیوٹر کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انسانی جسم میں وائرس کا کس طرح خلیوں سے ربط پیدا ہوتا ہے اور اس سلسلے جینیاتی عمل دخل کتنا ہے اور اس مرض کے علاج کے لیے کس قسم کی ادویات بنائی جا سکتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی دفتر نے بتایا ہے کہ اس میں نجی صنعتیں مثلاً آئی بی ایم، ہیولیٹ پیکارڈ انٹرپرائیز، ایمیزان، مائیکروسافٹ اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔ ان کے ساتھ توانائی کے محکمے کی نیشنل لیبارٹریز، نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور کئی یونیورسٹیاں بھی کام کر رہی ہیں۔

یہ کنسورشیم سپر کمپیوٹر کے ذریعے کرونا وائرس کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لے گا۔ ناسا کا سپر کمپیوٹر شمالی کیلی فورنیا کے ایمز ریسرچ سینٹر میں نصب ہے۔ عام طور پر یہ زمین اور خلا سے متعلقہ منصوبوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے استعمال کرتے ہوئے قومی ترجیحات کو سامنے رکھا جاتا ہے۔

سپر کمپیوٹر میں بہت بڑی مقدار یا تعداد میں ڈیٹا کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے اور اسی لیے ناسا کے جاری منصوبوں میں اس کی بڑی اہمیت ہے۔ مثال کے طور پر ہمارے شمسی نظام سے باہر جو سیارے ہیں، ان کی تلاش کی جاتی ہے، اسی طرح بلیک ہول کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔ اسی کمپیوٹر کے ذریعے فضائی اور خلائی گاڑیوں کی ڈیزائنگ بھی کی جاتی ہے۔

چنانچہ کرونا وائرس پر تحقیق کے لیے سپر کمپیوٹر کی انہیں صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اس کے لیے مصنوعی طور پر کرونا وائرس سے متعلق نقول کو کمپیوٹر میں ڈال کر یہ دیکھا جائے گا کہ سیلولر اور مالیکیولر سطح پر کرونا وائرس کا کیا رد عمل ہوتا ہے۔

ابھی تک ناسا کے کمپیوٹر سے یہ جانچا گیا ہے کہ وائرس کی وجہ سے جو سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے، اس میں جینیاتی عمل دخل کتنا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اگر یہ تعلق معلوم ہو جائے تو پھر اس مرض کی دوا تیار ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق میں کرونا وائرس سے متعلقہ بائیو مارکرز کی بھی نشاندہی ہو گی کہ وہ انسانی جسم کے اندر کس طرح کا ردعمل کرتے ہیں اور اس کے کیا اثرات پیدا ہوتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG