- By شمیم شاہد
طورخم بارڈر ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت کے لیے بڑی گزرگاہ طورخم سرحد کو بند کر دیا گیا ہے۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق قبائلی ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر محمود اسلم وزیر نے جاری کردہ اعلامیے میں طورخم سرحد کو ہر قسم کی آمدوفت کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا۔
طورخم کے راستے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سات سے آٹھ ہزار افراد ہر روز سفر کرتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتے کو 15 ہزار افراد نے طورخم سرحد استعمال کی۔ تاہم اب بھی سیکڑوں لوگ سرحد عبور کرنے کے منتظر ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیاب آمدورفت اور تجارت کے لیے یکم فروری سے ہی اسکریننگ کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق 15 مارچ تک لگ بھگ تین لاکھ افراد کی اسکریننگ کی گئی۔
سرحدی گزرگاہ بند ہونے سے اطلاعات کے مطابق پھلوں اور سبزیوں سے لدے ٹرک افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت انہیں جانے کی اجازت دے۔
طورخم کے علاوہ افغانستان کے ساتھ ضلع کرم کے خرلاچی، شمالی وزیر ستان کے غلام خان اور جنوی وزیرستان کے انگور اڈہ کی گزرگاہیں بھی 15 مارچ سے ہر قسم کی آمدورفت اور دوطرفہ تجارت کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کے 94 مستند کیسز ہیں: ڈاکٹر ظفر مرزا
وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے 94 تصدیق شدہ کیسز ہیں۔
پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس دُنیا کے 147 ملکوں تک پھیل چکا ہے۔ ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ معمولی نزلہ، زکام پر کرونا وائرس ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ مختلف شہروں کی 14 لیبارٹریز میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
- By سدرہ ڈار
'احتیاط سے ہی بچاؤ ممکن ہے'
چین سے شروع ہونے والا کرونا وائرس اب پاکستان میں بھی اپنے قدم جما چکا ہے۔ جس کی علامات میں بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری شامل ہے جو نمونیا کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہ علامات وائرس لگنے کے دو سے 14 دن میں ظاہر ہوتی ہیں۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق کئی افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اب تک دو مریضوں کو صحت مند قرار دیے جانے کے بعد گھروں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کے مطابق کمشنر کراچی آفس میں قائم کرونا کنٹرول سینٹر 24 گھنٹے رابطہ کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔
اس حوالے سے حکومتِ پاکستان آگاہی کے لیے 1166 جاری کر چکی ہے جہاں سے وائرس سے بچاؤ کے لیے مدد لی جا سکتی ہے۔ محکمہ صحت کی جانب شہریوں کے لیے حفاظتی اقدامات کی ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔ جس کے تحت گھروں سے غیر ضروری باہر جانے سے گریز، ہاتھوں کو 20 منٹ تک صابن سے دھونے، سینی ٹائزرز اور ماسک کے استعمال کا مشورہ دیا گیا ہے۔ کسی بھی فرد سے بات چیت کے دوران تین فٹ کا فاصلہ رکھنے، مصافحہ کرنے سے گریز کھانسی، نزلے کی صورت میں ماسک کا استعمال ضروری قرار دیا گیا ہے۔
وہ تمام افراد جو پچھلے 15 دنوں میں کسی بھی بیرون ملک کا سفر کر کے وطن لوٹے ہیں اگر انہیں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی کی علامات ہیں تو وہ گھر پر رہتے ہوئے فون پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور ڈاکٹر کی تجویز پر ٹیسٹ کرائیں۔
اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے قائم کردہ لیبارٹریز کا نیٹ ورک مریضوں کو مفت تشخیص فراہم کر رہا ہے۔ کراچی میں آغا خان اسپتال میں بھی کرونا وائرس کی اسکریننگ کی جا رہی ہے جس کی قیمت 1050 روپے مقرر کی گئی ہے۔
- By سارہ حسن
اسٹاک مارکیٹ میں مندی
کرونا وائرس کے وجہ سے دنیا بھر کی طرح پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہے۔ پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچنج 2375 پوائنٹس کی کمی کے بعد 33684 پر بند ہوا۔
کاروباری ہفتے کے پہلے ہی دن مارکیٹ کا آغاز منفی رجحان سے ہوا اور مارکیٹ میں شدید مندی کے سبب حصص کا کاروبار 45 منٹ تک معطل رہا۔
گزشتہ ہفتے سے لے کر اب تک چوتھی مرتبہ جب اسٹاک مارکیٹ میں منفی رجحان کے سبب ٹریڈنگ روکی گئی ہے۔
اسٹاک ایکسچنج کے قوانین کے مطابق اگر ایک دن میں اسٹاک مارکیٹ میں چار فی صد سے زیادہ کمی یا اضافہ ہو گا تو ٹریڈنگ 45 منٹ تک روک دی جائے گی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار عدم اعتماد کا شکار ہیں اور یہی وجہ کے اسٹاک مارکیٹ سے سرمایہ نکالا جا رہا ہے۔