اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات
کرونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب جانے والی پروازوں بھی معطل ہیں۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں وہ پاکستانی متاثر ہو رہے ہیں جو چھٹیوں پر پاکستان آئے اور اب یہیں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں نئے ویزے حاصل کرنے والے بھی سعودی عرب جانے سے محروم ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کی پروازوں پر پابندی کی وجہ سے ہزاروں پاکستان سعودی عرب جانے سے محروم ہو گئے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مذہبی سیاحت سب سے زیادہ تھی جو موجودہ صورتِ حال کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ سعودی عرب میں لگ بھگ 40 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق جولائی 2019 سے فروری 2020 تک صرف سعودی عرب سے 15 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھجوایا گیا۔ ایسے میں بہت سے ملازمین کا پاکستان میں رہ جانا یا نئے افراد کا وہاں نہ جانا پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو متاثر کر سکتا ہے۔
معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد کہتے ہیں کہ فی الحال پاکستان پر اتنا اثر نہیں پڑے گا تاہم اگر صورت حال زیادہ عرصہ تک ایسی ہی رہی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
سعودی حکومت نے اقامہ رکھنے والے افراد کی واپسی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔ لیکن بہت سے افراد ایسے ہیں جو ناکافی پروازوں کی وجہ سے سعودی عرب نہیں پہنچ سکے اور اپنے روزگار کے حوالے سے غیر یقنی صورتِ حال کا شکار ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کے دفتر کے باہر موجود سفیر عباسی نے کہا کہ ان کو صرف 72 گھنٹے ملے تھے۔ اُنہوں نے کوشش کی کہ ٹکٹ مل جائے لیکن کامیابی نہ مل سکی۔ اب ہمیں اپنی نوکریوں کے لالے پڑ گئے ہیں۔
ایک اور شہری سہیل خان نے کہا کہ ہمارے ویزوں کی میعاد ختم ہو رہی ہے۔ لیکن سعودی عرب پہنچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ ریکروٹنگ ایجنٹس ایسویسی ایشن کے اسد حفیظ کیانی کہتے ہیں کہ اگر یہ صورتِ حال زیادہ عرصہ تک رہی تو سعودی عرب میں بھی لوگوں کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ سعودی عرب سے آنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں پر بڑی تعداد میں کمپنیاں اس وقت کام بند کر چکی ہیں اور وہاں موجود پاکستانی بھی گھروں پر بھی ہی موجود ہیں۔
- By ضیاء الرحمن
پنجاب میں مزار اور درگاہیں زائرین کے لیے بند
صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حکومت پنجاب نے حفاظتی انتظامات کے پیش نظر صوبے بھر کے مزارات اور درگاہوں کو بند کر دیا ہے۔
ہفتے کو لاہور میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے بھی ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پنجاب کے ضلع پاکپتن میں صوفی بزرگ بابا فرید گنج شکر اور لاہور میں حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کے مزارات بھی زائرین کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں دفعہ 144 کے تحت اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ لیکن حکومت صوبہ بھر میں مساجد بند نہیں کرے گی۔
خیبر پختونخوا میں 15 کیسز کی تصدیق
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے تصدیق کی ہے کہ تفتان سے آںے والے 19 میں سے 15 زائرین میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت نے ان مریضوں کو ڈیرہ اسماعیل خان میں قرنطینہ میں منتقل کر دیا ہے۔
وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ان مریضوں کی بہترین دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ خیبر پختونخوا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق کے بعد اب پاکستان کے چاروں صوبوں میں کرونا وائرس کے مریض موجود ہیں۔ کرونا وائرس کے سب سے زیادہ مریض پاکستان کے صوبہ سندھ میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم کرونا وائرس کے حوالے سے عوام کو اعتماد میں لینے کے لیے قوم سے خطاب کریں گے۔
- By سہیل انجم
نئی دہلی: مظاہرین کا شاہین باغ میں دھرنا ختم کرنے سے انکار
نئی دہلی کی حکومت نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سیاسی، سماجی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ البتہ شہریت بل کے خلاف شہریت بل کے خلاف شاہین باغ میں سراپا احتجاج مظاہرین نے یہ حکم نامہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ اس دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد شریک ہے۔
نئی دہلی کی حکومت نے دارالحکومت میں 50 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی لگا دی ہے۔ البتہ شادی کی تقریبات کو استثنٰی دیا گیا ہے۔
شاہین باغ کے مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس حکم کی پابندی نہیں کریں گے اور ضروری احتیاطی تدابیر کے ساتھ اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔
منتظمین میں سے ایک سید تاثیر احمد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ کے دھرنے کو سپریم کورٹ دیکھ رہی ہے۔ ہمارا معاملہ عدالت میں ہے۔ 23 مارچ کو تاریخ ہے۔ اگر اس دن سپریم کورٹ نے دھرنا ختم کرنے کا کہا تو وہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کریں گے۔