کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی منتظم عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ کے گرفتار رہنما عالم زیب محسود کو چار روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
عالم زیب محسود کو پیر کو کراچی کے علاقے کلفٹن سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ہفتے کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں ہونے والے پی ٹی ایم کے جلسے کے دوران ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کیا جب کہ جلسے میں فوج کے خلاف شر انگیز پمفلٹس بھی تقسیم کیے۔
عالم زیب محسود کی گرفتاری کے خلاف پشتون تحفظ موومنٹ نے کراچی اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں احتجاج بھی کیا تھا۔
کراچی پولیس نے پی ٹی ایم کے گرفتار رہنما کو منگل کو چہرے پر کپڑا ڈال کر عدالت پہنچایا۔ اس موقع پر پی ٹی ایم کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی عدالتی احاطے میں موجود تھی۔
پیر کو سماعت کے دوران عالم زیب محسود کی جانب سے 10 مختلف وکلا نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کرایا۔
پولیس نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ ملزم اور اس کے دیگر ساتھیوں نے منافرت انگیز تقاریر کر کے شہر کا امن خراب کرنے کی سازش کی۔
تاہم وکلائے صفائی نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی ایم نے جلسے سے قبل باقاعدہ طور پر اجازت نامہ حاصل کیا تھا اور تمام تر قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہی جلسہ کیا تھا۔
عدالت نے طرفین کا مؤقف سننے کے بعد عالم زیب محسود کو چار روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا اور پولیس کو جلد تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
عالم زیب محسود کی گرفتاری کے بعد پیر کی شب صوبائی وزیر جیل خانہ جات ناصر شاہ نے ان سے ملاقات بھی کی تھی جب کہ منگل کو ملزم کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا کا تعلق بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے پیپلز لائرز ونگ سے تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ ناصر شاہ نے پی پی پی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر عالم زیب محسود سے ملاقات کی اور بلاول نے عالم زیب کو اپنے خرچ پر وکیل فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
منگل کو عدالت میں پیشی کے بعد وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پیپلز لائرز فورم کے صدر بشیر قاضی نے کہا کہ وہ پارٹی کے چیئرمین کی ہدایت پر عالم زیب خان محسود کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا عالم زیب پر عائد کیے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔
عالم زیب محسود سمیت 16 ملزمان پر عائد الزامات کی پشتون تحفظ موومنٹ نے تردید کی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک رہنما نوراللہ خان ترین نے کہا کہ پولیس کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ان کی جماعت نے تمام تر قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد کراچی میں جلسہ کیا تھا جس میں کوئی خلافِ قانون بات نہیں کی گئی تھی۔