کراچی کی ایک عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کردی ہے۔
جمعے کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں سماعت کے موقع پر سابق صدر اور ان کی بہن اور رکنِ قومی اسمبلی فریال تالپور اپنے وکلا بیرسٹر فاروق ایچ نائیک اور سردار لطیف کھوسہ کے ہمراہ پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر سے دریافت کیا کہ معاملے کی تحقیقات کہاں تک پہنچیں؟ اس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس کی انکوائری کرنے والی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی ہے۔ اب جے آئی ٹی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ آنے تک کیس میں ماتحت عدالت کو مزید کارروائی سے روک رکھا ہے۔
بعد ازاں بینکگ کورٹ نے بغیر کسی کارروائی کے کیس کی سماعت 7 جنوری تک ملتوی کردی اور ساتھ ہی تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں بھی توسیع کردی۔
جمعے کو سماعت کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر قائدین عدالت کے احاطے کے اندر اور باہر بڑی تعداد میں موجود تھے۔
سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک نے کہا کہ ان کی قیادت کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ جب تک کچھ ثابت نہیں ہو جاتا، یہ محض الزامات ہیں۔
رحمان ملک نے کہا کہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں کہ آج آصف زرداری کو گرفتار کر لیا جائے گا لیکن ایسے لوگوں کو عدالتی کارروائی کے بعد معافی مانگنی چاہیے اور جب تک معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے اس پر غیر ضروری بات چیت سے گریز کرنا چاہیے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت ان کی قیادت کا میڈیا ٹرائل کر رہی ہے اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ماضی میں بھی ثابت ہوا ہے کہ ایسی چیزیں ہماری پارٹی قیادت کے خلاف گھڑی جاتی ہیں۔ عدالتی پابندی کے باوجود زیرِ التوا کیس پر تبصرہ ہو رہا ہے اور 'پیمرا' خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
مقدمے میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے علاوہ دو درجن سے زائد افراد نامزد ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعل سازی کے ذریعے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولے اور اب تک کی تحقیقات کے مطابق 30 ارب روپے سے زائد کے کالے دھن کو سفید کیا۔
جعل سازی اور انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت قائم یہ مقدمہ کراچی کی بینکنگ کورٹ میں زیرِ سماعت ہے جس کی مزید تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے 'جے آئی ٹی' بھی تشکیل دی تھی۔