وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہو گئے ہیں جس کے بعد عدالت نے ان پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 27 ستمبر کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن اور وزیرِاعظم کے مشیرِ قانون بیرسٹر ظفر اللہ بھی اسحاق ڈار کے ہمراہ موجود تھے۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر اسحاق ڈار کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسحاق ڈار گزشتہ روز ہی لندن سے وطن واپس پہنچے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ احتساب عدالت کے سامنے پیش ہو کر اپنے خلاف دائر ریفرنس کا سامنا کریں گے۔
پیر کو ریفرنس سماعت کے دوران جج نے سوال کیا کہ ملزم کے وارنٹ ابھی موجود ہیں لیکن مچلکے داخل کیوں نہیں کیے؟ جس پراسحاق ڈار کے وکیل نے بتایا کہ وہ ضمانتی مچلکے ساتھ لائے ہیں جو ابھی جمع کرادیے جائیں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات ملتے ہی اسحاق ڈار کے لاہور اور اسلام آباد کے گھروں میں چھاپے مارے گئے تھے لیکن ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تھی۔ تاہم آج ملزم اچانک عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیےجائیں۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے 10 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کراتے ہوئے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے سات روز کی مہلت طلب کی۔
تاہم عدالت نے ریفرنس کی مکمل نقل اسحاق ڈار کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملزم پر فردِجرم عائد کرنے کے لیے 27 ستمبر کی تاریخ مقرر کردی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے ملزم کو آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کے لیے 50لاکھ روپےکے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
نیب کی جانب سے وزیر خزانہ کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا یہ ریفرنس پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں دی جانے والی سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں دائر کیا گیا تھا۔
اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی ہے جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ اس دفعہ کے تحت جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزم کو 14 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔