پاکستان کے سابق لیگ اسپنر دانش کنیریا پر انگلینڈ کی کاؤنٹی کرکٹ کے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
لندن کی ایک عدالت میں جاری ایک مقدمے کی سماعت کے دوران جمعہ کو وکلا نے عدالت کو بتایا کہ سابق پاکستانی بالر نے ستمبر 2009ء میں دو کاؤنٹی ٹیموں کے درمیان ہونے والے میچ میں اپنی ٹیم 'ایسکس' کے ایک ساتھی مارون ویسٹ فیلڈ کو اسپاٹ فکسنگ پہ آمادہ کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔
مذکورہ میچ 'ایسکس' اور 'ڈرہم' کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا تھا۔بالر ویسٹ فیلڈ پہلے ہی عدالت کے روبرو اس میچ میں دی گئی ہدایات کے مطابق بالنگ کرانے کے عوض چھ ہزار پاؤنڈ وصول کرنے کا اعتراف کرچکے ہیں جنہیں عدالت نے جمعہ کو چار ماہ قید کی سزا سنادی۔
یاد رہے کہ کنیریا 2004ء سے 2009ء تک 'ایسکس' کی جانب سے برطانیہ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔
قبل ازیں، مقدمہ کی کارروائی کے دوران ویسٹ فیلڈ کے وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ دانش کنیریا اور ان کے ساتھیوں نے ان کے موکل کو اسپاٹ فکسنگ پر آمادہ کیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ 2009ء میں 21 سالہ ویسٹ فیلڈ کی 'ایسکس' ٹیم میں شمولیت مشکوک تھی جس کے باعث ان کے غیر یقینی مستقبل کو دیکھتے ہوئے انہیں اسپاٹ فکسنگ پر آمادہ کرنا آسان تھا۔
وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ کنیریا نے ویسٹ فیلڈ کو میچ کے پہلے اوور میں 12 رن دینے پر اپنے ایک دوست کی جانب سے رقم کی پیش کش کی تھی۔
وکیل کے مطابق سودا طے پانے سے قبل 'ایسکس' ہی کے ایک اور کھلاڑی ٹونی پلاڈینو نے ویسٹ فیلڈ کو اتنی رقم دکھائی جو، وکیل کے بقول، "انہوں نے کبھی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی تھی"۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 'ایسکس' کے دیگر کھلاڑیوں نے بھی دانش کنیریا سے اسپاٹ فکسنگ کا تذکرہ سنا تھا۔ تاہم، اُنہوں نے اسے اہمیت نہیں دی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھی 2008ء میں کنیریا کو بھارتی سٹے باز وں نےبھاٹیہ کے ساتھ مبینہ تعلقات پر متنبہ کیا تھا۔
دانش کنیریا کو اسی مقدمے میں لندن پولیس نے بھی 2010ء میں حراست میں لیا تھا۔ لیکن، بعد ازاں، اُنہیں فردِ جرم عائد کیے بغیر رہا کردیا گیا تھا۔
دریں اثنا، دانش کنیریا کے پاکستان میں وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے برطانوی کھلاڑی کی جانب سے اپنے موکل پر عائد الزامات کو مسترد کیا ہے۔
جمعہ کو برطانیہ میں جاری عدالتی کارروائی کی تفصیلات منظرِ عام پر آنے کے بعد بیرسٹر نسیم نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی پولیس نے اس مقدمہ کی تفتیش کے بعد کنیریا پر کوئی الزام عائد نہیں کیا تھا جب کہ آئی سی سی نے بھی انہیں کلیئر کر دیا تھا۔
کنیریا نے 2000ء سے 2010ء کے دوران میں 61 ٹیسٹ اور 18 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی قومی ٹیم کی نمائندگی کی۔ تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی 'انٹیگریٹی کمیٹی' کی جانب سے کلیئر نہ کیے جانے کے باعث انہیں 2010ء کے بعد سے قومی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
سابق لیگ اسپنر نے پی سی بی کے فیصلے کے خلاف گزشتہ برس سندھ ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے نومبر میں مسترد کردیا تھا۔
کنیریا نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں اپیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن، اُنہوں نے اِس ضمن میں تاحال کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔