عالمی کپ سپر ایٹ کے آخری معرکے میں ہفتے کو میزبان سری لنکا کا مقابلہ مشکلات کے شکارمگر خطرناک انگلینڈ سے ہو گا۔ سری لنکا ممکنہ طور پر انگلش بیٹنگ لائن پر قابو پانے کیلئے اسپنرز کا جال پھینکے گی اور زیادہ انحصار مرلی دھرن پر کیا جائے گا جبکہ انگلش قائد کا کہنا ہے کہ مائیکل یارڈی کا اس طرح ٹیم کو چھوڑ کر جانا افسوس ناک ہے تاہم ہمارے پاس سوچنے کیلئے دو ہی چیزیں بچی ہیں کہ شکست گھر پہنچا سکتی ہے اور فتح سیمی فائنل میں ۔اور ہم ہر گز ورلڈ کپ کے حصول کی دوڑ سے آسانی سے باہر نہیں ہو سکتے ۔
اگر ایک روزہ کرکٹ میں دونوں ٹیموں کا موازنہ کیا جائے تو کسی کو بھی فیورٹ نہیں قرار دیا جا سکتا کیونکہ 44 میچوں میں سے 23 انگلش ٹیم نے اور 21 سری لنکا نے جیت رکھے ہیں تاہم دو فتوحات کی معمولی سی نفسیاتی برتری سے انگلش ٹیم کچھ زیادہ فائدہ اٹھاتی نظر نہیں آ رہی کیونکہ اس کے چار انتہائی اہم مہرے پہلے ہی وطن واپس لوٹ چکے ہیں ۔ انگلش ٹیم کی مشکلات میں گزشتہ روز اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب آل راؤنڈر مائیکل یارڈی ڈپریشن کے باعث عالمی کپ سے دستبردار ہو گئے اور واپسی کی فلائٹ پکڑ کر وطن پہنچ گئے ۔ یاد رہے کہ کیون پیٹرسن ، اسٹیورٹ براڈ اور اجمل شہزاد پہلے ہی فٹنس مسائل کے باعث ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے ہیں جس کے باعث ہفتے کو اصل امتحان انگلش بالرز کا ہو گا ۔
مائیکل یارڈی کی جگہ انگلش ٹیم میں پاکستانی نژاد اسپنر عادل راشید کو کھیلایا جائے گا جو ان دنوں ویسٹ انڈیز میں انگلش کلب انگلینڈ لائنز کی نمائندگی کر رہے ہیں تاہم وہ طویل سفر کے بعد میچ سے ایک روز قبل ہی کولمبو پہنچیں گے اور انہیں کولمبو کے ماحول سے ہم آہنگ ہونے کا زیادہ وقت میسر نہیں ہو گا اور یہ انگلش ٹیم کیلئے زیادہ اچھی بات نہیں ہو گی ۔ اس حوالے سے انگلش قائد اینڈریو اسٹراس کا کہنا ہے کہ یارڈی کا اس طرح مشکل حالات میں ٹیم کو چھوڑ جانا نہ صرف ان کے لئے بلکہ پوری ٹیم کیلئے انتہائی افسوسناک ہے تاہم ابھی ٹیم نے کوارٹر فائنل کھیلنا ہے اور وہ پر عزم ہیں کہ انگلش ٹیم کل ضرور فتح حاصل کرے گی ۔
اسٹراس نے مزید کہا کہ ہفتے کے معرکے میں انہیں کوئی ڈر نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ موقع کچھ سوچنے کا نہیں ، جیت کی صورت میں وہ سیمی فائنل میں پہنچیں گے اور شکست انہیں واپسی کی فلائٹ پرپہنچا دے گی لہذا وہ نہیں چاہتے کہ ورلڈ کپ حاصل کیے بغیر ہی وہ وطن لوٹ جائیں ۔ کل ہم ”کرو یا مرو“ کے جذبے سے میدان میں اتریں گے اور امید ہے کہ ہماری جدوجہد رنگ لائے گی ۔
دوسری جانب لنکن قائد کمارا سنگا کارا کا کہنا ہے کہ مرلی دھرن بالکل فٹ ہیں اور کل امید ہے کہ فیصلہ کن کردار ادا کریں گے ۔وہ سمجھتے ہیں کہ ہوم گراؤنڈ کے باعث سری لنکن ٹیم پر دباؤ ہے تاہم ایسا ہونا قدرتی امر ہے اور انگلش ٹیم پر بھی اتنا ہی دباؤ ہو گا ۔ سری لنکن اوپنر تلکارتنے دلشان کا کہنا ہے کہ انگلش بلے باز اسٹراس اور ٹروٹ عالمی کپ میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن اس وقت ہمارے پاس سب سے اچھا بالنگ اٹیک ہے اور مرلی دھرن کل ضرور اپنا جادو جگائیں گے جیسا کہ انہوں نے گزشتہ میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف چار وکٹیں اپنے نام کر کے کیا تھا۔
سری لنکا کے چیف سلیکٹرمہیلا جے وردھنے کا کہنا ہے کہ کل کے میچ میں ان کے اسپنرز فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے اس لئے مرلی دھرن اور اجتنا مینڈس کے ساتھ رنگانا ہیرتھ کو بھی ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ لیستھ مالنگا فاسٹ بالنگ میں واحد امید ہے اور کل کے اہم میچ میں وہ انگلش بیٹنگ لائن کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں ۔
اگر دونوں ٹیموں کی رواں عالمی جنگ میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو سری لنکا نے گروپ اے میں دوسری جبکہ انگلینڈ نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہوئی ہے ۔ بیٹنگ میں سری لنکا کے ابتدائی چاروں بلے باز اوپل تھارنگا ، تلکارتنے دلشان ، کپتان سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے سنچریاں اسکور کر کے بھر پور فار م میں ہیں جبکہ انگلینڈ کے ٹروٹ چار نصف سنچریوں اوراینڈریو اسٹراس ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے امیدوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔
بالنگ میں سری لنکا کے مرلی دھرن 11 اور لیستھ مالنگا 8 وکٹوں کے ساتھ نمایاں ہیں جبکہ پریرا نے ابھی تک 6 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں ۔
دوسری جانب انگلش گیند بازٹم برسنین ہی نو وکٹوں کے ساتھ نمایاں ہیں جبکہ اجمل شہزاد ، اسٹیورٹ براڈ اور مائیکل یارڈی پہلے ہی ٹیم سے باہر ہو چکے ہیں ۔