رواں سال جنوری میں جتنی دھوم دھام سے سعودی فٹ بال کلب النصر نے عالمی شہرت یافتہ فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کو اپنی ٹیم کا حصہ بنایا تھا، اسے دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا تھا کہ چھ مہینے کے اندر اندر 38 سالہ کھلاڑی اور کلب کے معاملات بگڑ جائیں گے۔
اس وقت کرسٹیانو رونالڈو کے ستارے گردش میں ہیں۔ نہ صرف ان کا فٹ بال کلب سعودی سپر کپ سے باہر ہوچکا ہےبلکہ ٹیم کے کوچ روڈی گارسیا کو اچھے نتائج نہ دینے پر دو ہفتے قبل ہی برطرف کیا گیا ہے۔
سعودی مداح بھی پرتگالی کھلاڑی کی کارکردگی سے زیادہ خوش نہیں کیوں کہ گزشتہ سات میچز میں وہ صرف تین مرتبہ گیند کو گول کے جال میں پھینکنے میں کامیاب ہوئے۔
یہی نہیں بلکہ کرسٹیانو رونالڈو شاید یہ بھول گئے کہ وہ یورپی نہیں بلکہ سعودی عرب کے ایک کلب کا حصہ ہیں۔ اگر انہیں اس بات کا احساس ہوتا تو وہ گزشتہ ہفتے حریف ٹیم الہلال کے خلاف ایسی حرکت نہ کرتے جس کے بعد انہیں ملک بدر کرنے کی باتیں ہونے لگیں۔
19 اپریل کو الہلال کے ہوم گراؤنڈ پر سعودی پرو لیگ کے اہم میچ کے دوران 57ویں منٹ میں انہوں نے مخالف ٹیم کی نمائندگی کرنے والے کولمبیا کے گسٹاوو کیولر کو ایک ایسا داؤ لگا کر گرایا جسے کبڈی میں استعمال کیا جاتا ہے، فوٹیج دیکھ کر صاف نظر آتا ہے کہ رونالڈو نے حریف ٹیم کے کھلاڑی کی گردن پکڑ کر انہیں گرانے کی کوشش کی۔
شائقین کی توقعات کے برعکس ریفری نے رونالڈو کو باہر بھیجنے کی بجائے صرف ایک وارننگ دی جس پر سب ہی حیران ہوئے۔ کیوں کہ اس قسم کی غلطی پر یلو کی بجائے ریڈ کارڈ دکھایا جاتا ہے۔
معاملہ یہیں ختم نہیں ہوا۔ میچ کے اختتام پر جب النصر کی ٹیم دو صفر سے ہارنے کے بعد واپس ڈریسنگ روم کی جانب بڑھ رہی تھی تو وہاں موجود شائقین نے رونالڈو کے سب سے بڑے حریف ارجنٹائن کے لیونل میسسی کا نام لینا شروع کر دیا، جس کے بعد رونالڈو نے اپنے نازک حصے کو ہاتھ لگا کر ایسا نازیبا اشارہ دیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف محاذ کھل گیا۔
یہ اشارہ اگر انہوں نے فرینچ یا انگلش لیگ میں کیا ہوتا تو شاید اتنا ہنگامہ نہ ہوتا۔ لیکن چونکہ یہ میچ ایک اسلامی ملک میں رمضان المبارک کے مہینے میں کھیلا گیا تھا، اس لیے رونالڈو کی اس حرکت پر خوب تنقید ہوئی۔
ایک مقامی وکیل نوف بن احمد نے تو اس حرکت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ رونالڈو کے خلاف عدالت میں شکایت درج کرائیں گی، ان کے مطابق رونالڈو کا رویہ ناقابلِ قبول ہے اور اگر یہ جرم کوئی غیر ملکی کرے تو اس کی سزا گرفتاری کے بعد ملک بدر ی ہے۔
دوسری جانب رونالڈو کے فٹ بال کلب النصر نے ان کی اس حرکت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسٹار کھلاڑی کو میچ کے دوران چوٹ لگ گئی تھی اس لیے وہ متاثرہ جگہ کو سہلا رہے تھے ، جسے شائقین کچھ اور سمجھ بیٹھے۔
لیکن ان کے کلب کی وضاحت کو شایقین فٹ بال نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کرسٹیانو رونالڈو کےخلاف مہم شروع کردی ہے جس میں ایک تو ان پر جرمانہ کرنے اور دوسر ا سعودی عرب سے باہر بھیجنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب کرسٹیانو رونالڈو نے اپنے رویے سے سعودی شائقین کو مایوس کیا۔ پانچ مرتبہ بیلن ڈی اور جیتنے والے کھلاڑی نے گزشتہ ماہ ال فیہا نامی کلب کے خلاف سعودی پرو لیگ میں شکست کے بعد پانی کی ایک بوتل کو بھی کک ماری تھی جس کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
اس وقت سعودی پروفیشنل لیگ میں کرسٹیانو رونالڈو کی ٹیم النصر 53 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہے، لیکن اس نے 16 میچ جیتے ہیں جب کہ پہلے نمبر پر موجود ال اتحاد نے 56 پوائٹس کے لیے 17 میچ اور تیسری پوزیشن پر موجود الشباب نے 50 پوائنٹس کے لیے 15 میچ جیتے ہیں۔
ادھر پرتگالی میڈیا کے مطابق کرسٹیانو رونالڈو کے خراب رویے کے پیچھے ان کے اور ان کی گرل فرینڈ جورجینیا روڈریگز کے بگڑتے ہوئے تعلقات ہیں۔ پرتگالی ٹی وی چینل سی ایم ٹی وی پر بات کرتے ہوئے صحافی ڈینیئل ناسیمینٹو نے انکشاف کیا کہ رونالڈو اپنے پارٹنر کی شاہ خرچیوں سے تنگ ہیں اور اسی وجہ سے ان کی آن فیلڈ کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔
معاملہ چاہے کوئی بھی ہو، کرسٹیانو رونالڈو کی کارکردگی اس معیار کی نہیں جس کی سعودی حکام کو توقع تھی۔ اگلے سال ہونے والا یورو 2024 ان کے کریئر کا آخری بڑا ٹورنامنٹ ہوگا اور اگر اس میں انہیں اچھی کارکردگی دکھا کر ریٹائر ہونا ہے تو اپنے معاملات جلد سدھارنے ہون گے۔