رسائی کے لنکس

یومِ آزادی شو پر پی ٹی وی کو تنقید کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟


پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن پر 14 اگست کو نشر کیے جانے والے شو پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر حکومتِ پاکستان، وزراتِ اطلاعات و نشریات اور سرکاری ٹی وی کو اس شو میں پیش کیے جانے والے رقص اور دیگر مواد پر ہدفِ تنقید بنایا جا رہا ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ اس بارے میں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے اور پی ٹی وی پر پیش کیے جانے والےشو میں کچھ بھی پاکستان کی روایات اور تہذیب کے خلاف نہیں تھا۔

پی ٹی وی کی وضاحت کے باوجود ادارے سے وابستہ رہنے والے سابق عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی پر ایسے قومی دنوں کے لیے خصوصی پلان ترتیب دیا جاتا تھا، لیکن اس بار ایسا شو نہ جانے کس طرح پیش کر دیا گیا۔

پی ٹی وی پر کیا نشر ہوا؟

پاکستان ٹیلی ویژن پر وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سےجناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔

اس تقریب میں وزیرِاعظم شہباز شریف سمیت اعلی حکومتی شخصیات نےشرکت کی،اس تقریب میں ایک موقع پر ڈانس پرفارمنس بھی شامل کی گئی تھی جس میں مرد وخواتین ڈانسرز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

پروگرام میں شامل ایک گانے پر ڈانس کی ویڈیو ٹویٹرسمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پروائرل ہوئی اوراس دوران درجنوں ایسی تصاویربھی اسی شو سے منسوب کرکے پھیلائی گئیں جن کا اس شو سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ان ویڈیوز اور تصاویر کی وجہ سے حکومت پر شدید تنقید کی گئی۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت ٹوئٹر صارفین نے حکومت کو یومِ آزادی کے موقع پر منعقدہ تقریب کو ڈانس کی محفل کہا اور اس پر تنقید کی ۔اس معاملہ پر پی ٹی وی انتظامیہ کو بھی ردِعمل دینا پڑا۔


پی ٹی وی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہم جشن آزادی کے موقع پر پیش کردہ شو کے حوالے سے پھیلنے والی فیک نیوز کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔جشنِ آزادی پر منعقدہ شو پر تنقید قومی کاز کے برخلاف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی پر منعقدہ شو میں ہماری روایات اور جذبات کے مطابق ویڈیوز پیش کی گئیں۔

پی ٹی وی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے وہ ویڈیوز بھی شئیر کیں۔

اس معاملہ کا آغاز اس شو کے نشر ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ہوا لیکن اس میں شدت مفتی تقی عثمانی کی طرف سے ایک ٹویٹ کے بعد ہوئی جس میں انہوں نے اس پروگرام پر سخت تنقید کی۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ يوم آزادی مبارک! لیکن اس کی سرکاری تقریب میں مرد وزن کا مخلوط رقص قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔


اس معاملے پر قومی اسمبلی میں بھی شدید تنقید کی گئی اور مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ اس پروگرام میں معصوم بچیوں سے ڈانس کروایا گیا اور بے حیائی پھیلائی گئی۔ وہاں پر وزیرِاعظم اور وزرا موجود تھے، ان کی موجودگی میں ایسا شو کیا گیا، ہم اپنے بچوں کو کیا تربیت دے رہے تھے؟

پی ٹی وی کی ٹوئٹس کے جواب میں بہت سے صارفین نے ان ویڈیوز کے کلپس ٹویٹ کیے جن پر اعتراض کیا جارہا ہے۔

صحافی طارق متین نے اس پروگرام کی ایک ویڈیو ٹویٹ کی اور کہا کہ یہ کیا گھٹیا پن ہے؟سرکاری تقریب،سرکاری ٹی وی اور 14 اگست۔انہوں نے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب سے سوال کیا کہ یہ سب کیا ہے؟َ




پاکستان ٹیلی ویژن ایک سرکاری ٹی وی ہونے کی وجہ سے بہت حساس سمجھا جاتا ہے اور اس پر چلنے والی کوئی بھی خبر یا پروگرام ریاست کا بیانیہ سمجھا جاتا ہے۔

'اس شو کا قومی دن سے کوئی تعلق نہیں تھا'

پی ٹی وی پر جشنِ آزادی کی مرکزی تقریب میں ایسے رقص پیش کرنے اور اس پر ہونے والی تنقید کے بارے میں سابق ایم ڈی پی ٹی وی یوسف بیگ مرزا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ شو مکمل نہیں دیکھا۔ لیکن سوشل میڈیا پر جس قدر مواد دیکھا ہے اس سے مجھے اندازہ ہوا کہ اس شو کا قومی دن کے حوالے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

یوسف بیگ مرزا نے کہا کہ اس بارے میں تحقیق ہونی چاہیے کہ کس کی اجازت سے ایسا مواد نشر کیا گیا، اس میں ڈائریکٹرز, پروڈیوسرز سے پوچھا جانا چاہیے کہ ایسا مواد کس کی اجازت سے نشر ہوا۔ ماضی میں ہم جب بھی ایسا پروگرام کرتےتھے تو اس دن کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا تھا لیکن یہ سب اس انداز میں کیا گیا جو درست نہیں ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق پروڈیوسر ایوب خاور نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب انتہائی حیرت انگیز اور پریشان کن ہے۔ ہمیں جو کچھ ماضی میں سکھایا گیا تھا اور جو کچھ اب ہوا وہ بالکل مختلف ہے۔ ماضی میں جو کچھ بھی ہوتا تھا وہ سب لکھا جاتا تھا، ڈرائنگز بنا کرتی تھیں، سیٹ کے ڈیزائین اسی مناسبت سے ہوتے تھے۔ سب مواد کو باقاعدہ چیک کیا جاتا تھا۔

ایوب خاور نے کہا کہ قومی نغموں سے ایسے پروگرام کو سجایا جاتا تھا، اگر ڈانس بھی ہوتے تھے تو وہ کلچرل ڈانس ہوا کرتے تھے جو صوبوں کی نمائندگی کررہے ہوتے تھے۔ ہمارے اینکر پاکستانی لباس پہن کر باقاعدہ سکرپٹ کے مطابق بات کرتے تھے۔ انگریزی کا تصور نہیں تھا اور قومی زبان میں بات کی جاتی تھی، ہر گانے اور ہر آئٹم پر پہلے سے سب کچھ لکھا جاتا تھا۔ ان باتوں کی سب کو تربیت دی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں ایسا ہونا بہت افسوسناک ہے ،اگر پی ٹی وی میں ایسا ہوا ہے تو صرف ہاتھ اٹھا کر دعا ہی کی جاسکتی ہے۔ ہماری شناخت کے ساتھ ایسا ظلم کیا جارہا ہے۔

اس خبر کے حوالے سے وفاقی وزیراعطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب سے رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا۔

XS
SM
MD
LG