کیوبا نے امریکہ کے صدر براک اوباما کے اس فیصلے کو سراہا ہے جس میں انہوں نے کیوبا کو ’’دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک‘‘ کی فہرست سے خارج کرنے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔
امریکی امور کے لیے ہوانا کی اعلیٰ ترین سفارت کار جوزفینا وڈال نے منگل کو اوباما کے کیوبا کو اس فہرست سے خارج کرنے کے فیصلے کو اچھا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس کو اس فہرست میں شامل ہی نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔‘‘
صدر اوباما نے منگل کے روز کہا تھا کہ وہ کیوبا کا نام اُس فہرست سے نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کا تعلق اُن ریاستوں سے ہے جو دہشت گردی کی سرپرستی کرتی ہیں۔ یہ اُن کوششوں کا ایک حصہ ہے جو پانچ عشروں کی مخاصمت کے بعد اس جزیرہ نما ملک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
صدر نے کانگریس کو اپنے اس ارادے سے مطلع کردیا ہے، جس سے قبل امریکی محکمہٴخارجہ نے معاملے کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ گذشتہ چھ ماہ سےکیوبا نے ’بین الاقوامی دہشت گردی کو کوئی حمایت فراہم نہیں کی‘، اور کیوبا نے امریکہ کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ مستقبل میں اُس کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
مسٹر اوباما کا یہ اقدام پاناما میں امریکی براعظموں کے سربراہان کے اجلاس کے دوران کیوبا کے صدر رئول کاسترو سے ملاقات کے کچھ ہی دِنوں کے اندر سامنے آیا ہے۔ دونوں لیڈران نے 50 برس سے زیادہ عرصے کے بعد پہلی بی المشافعہ ملاقات کی تھی۔
دہشت گردی کا یہ الزام دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے میں حائل رہا ہے۔
کیوبا اپنا نام دہشت گردوں کی سرپرستی کی فہرست سے ہٹائے جانے کا خواہاں رہا ہے۔