بین الاقوامی دہشت گردی کےانسداد کےسلسلےمیں امریکہ، بھارت تعاون اور شراکت داری کےتحت، امریکی اہل کاروں نے بھارتی عہدے داروں کو براہِ راست ڈیوڈ کول مین ہیڈلی سےملاقات کی اجازت دی۔
یہ بات امریکی محکمہٴ انصاف کی طرف سےجمعرات کو جاری کردہ ایک اخباری بیان میں کہی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ہیڈلی اوراُن کےوکیل نےملاقات پر رضامندی کا اظہار کیا، اور سات روز تک جاری رہنے والی ملاقاتوں کے دوران ہیڈلی نے بھارتی تفتیش کاروں کے سوالات کے جواب دیے۔
بھارتی تفتیش کاروں کو کسی طور اِس بات پر پابند نہیں کیا گیا تھا کہ وہ ہیڈلی سے کیا سوالات پوچھ سکتے ہیں۔
بھارت اور امریکہ کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کو صیغہٴ راز میں رکھنے کی خاطر دونوں ملکوں نے اِس بات پر اتفاق کیا ہے کہ انٹرویوز کے مندرجات کو ظاہر نہیں کیا جائے گا۔
18مارچ 2010ء کو اِلی نوائے کےشمالی ضلع میں پیشی کے دوران ہیڈلی نے دہشت گردی سے متعلق 12وفاقی الزامات میں اپنا قصور تسلیم کیا۔ اُنھوں نے تسلیم کیا کہ وہ نومبر 2008ء کے ممبئی کے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں شریک تھے، اور اِس کے علاوہ بعد میں ڈنمارک کے ایک اخبار پر حملے کی منصوبہ بندی کی۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1