وائٹ ہاؤس کا کہنا ہےکہ امریکہ کےخفیہ ادارے کے ایجنٹ ایک امریکی کا2008ء میں بھارت کے شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں سے سلسلہ نہیں جوڑ پائے۔
ڈیوڈ ہیڈلی نے اس سال مارچ میں ایک امریکی عدالت کے سامنے اقبالِ جرم کیا تھا کہ اُنھوں نے بھارت کے تجارتی و مالی مرکز پر تین روز تک قبضہ جمانے کی غرض سے اہداف کا تفیصلی جائزہ لیا تھا۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر نے پیر کوبتایا کہ ایجنٹوں نےممبئی حملوں سےقبل ہیڈلی کے بارے میں اطلاعات اکٹھے کیے تھے۔ تاہم، جیمز کلیپر نےبتایا کہ یہ معلومات بھارت کو اِس لیےمہیا نہیں کی گئی کیونکہ ادارہ ہیڈلی کو ممبئی کے دہشت گردحملے کی سازش سےمنسلک نہیں کر پایا ۔
تاہم، کلیپر نےکہا کہ ممبئی حملوں سے قبل کے مہینوں کے دوران امریکہ نے شدومد کے ساتھ اور فوری طور پرحکومتِ بھارت کو بتادیا تھا کہ لشکرِ طیبہ کا دہشت گرد گروپ ممبئی میں کئی ایک اہداف پر حملے کی سازش کر چکا ہے۔ لشکرِ طیبہ پر دس روز تک ممبئی پر قبضہ جمائے رکھنے کا الزام ہے جس میں 166افراد ہلاک ہوئے۔
اِس معاملے سے متعلق انٹیلی جنس جائزے کی رپورٹ کے بارے میں امریکی صدربراک اوباما نے پیر کو بھارتی وزیر اعظم کو با خبر کیا۔
رپورٹ اس بات پر مرتکز تھی کہ باوجود اِس کے کہ متبنہ کیا گیا جاچکا تھا کہ یہ امریکی، لشکرِ طیبہ کے ساتھ کام کررہا ہے، امریکہ نے ہیڈلی کے بارے میں بھارت کواطلاعات کا تبادلہ کیوں نہیں کیا۔
پیر کو جاری ہونے والےحقائق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ممبئی پر کیے جانے والے قبضے سےقبل حاصل ہونے والی اطلاعات کے تبادلے میں ناکامی کی وجہ یہ تو نہیں کہ اُس وقت تک ہیڈلی امریکہ کے لیےمخبر کے طور پر کام کررہا تھا۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر نے پیر کوبتایا کہ ایجنٹوں نے ممبئی حملوں سے قبل ہیڈلی کےبارے میں اطلاعات اکٹھے کیے تھے
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1