امریکی وزیر ِ خارجہ کا کہنا ہے کہ انہیں اور دیگر پانچ عالمی طاقتوں کے گروپ کو امید ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔
امریکی وزیر ِخارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے کوئی بھی پیش گوئی کرنے سے احتراز کریں گے۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے نمائندوں نے جس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی شامل ہیں، ایک مرتبہ پھر ویانا میں ملاقات کی ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے کی حتمی تاریخ 24 نومبر ہے۔
امریکی وزیر ِخارجہ منگل کے روز برطانوی ہم منصب فلپ ہیمونڈ کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے ایران کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ’نازک مرحلے‘ میں ہیں۔
جان کیری کے الفاظ، ’ظاہر ہے کہ یہ مذاکرات بہت اہم ہیں اور یہ ضروری ہے کہ کسی باہمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ایران ہمارے ساتھ کام کرے اور ہر ممکن کوشش کرکے دنیا کو یہ ثابت کرے کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے‘۔
دوسری جانب، ایران کے میڈیا پر سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق، ایرانی وزیر ِخارجہ جواد ظریف نے منگل کے روز کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات ’ابھی بھی نتیجہ خیز ثابت ہو سکتے ہیں‘۔
مگر، جواد ظریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی برادری کو ایران سے ’بلا جواز مطالبات‘ کرنے سے احتراز کرنا چاہیئے۔
عالمی برادری اور ایران گذشتہ ایک برس سے کسی ایسے معاہدے پر پہنچنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایران کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔ معاہدہ ہو جانے کی صورت میں عالمی برادری کی جانب سے ایران پر عائد بہت سی معاشی پابندیوں کو ہٹالیا جائے گا۔