ترکیہ کے شمالی صوبے بارتن میں کوئلے کی کان میں دھماکے سے مرنے والوں کی تعداد 40 ہوگئی ہے۔صدر رجب طیب ایردوان نے جائے وقوع کا دورہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بارتن صوبے کے علاقے آماسرا میں کوئلے کی کان میں دھماکا جمعے کو ہوا، جس وقت دھماکا ہوا وہاں 110 کان کن کام کر رہے تھے۔
دھماکے کے بعد لوگ کان کے باہر پہنچنا شروع ہوگئے اور اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کے لیے دعائیں کرتے دکھائی دیے۔
ترکیہ کے وزیرِداخلہ سلیمان سویلو نے ہفتے کو تصدیق کی کہ اب تک 40 کان کن ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 11 زخمی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ اس کے علاوہ 58 دیگر افراد کان سے نکلنے میں کامیاب رہے یا انہیں باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔ البتہ باقی رہ جانے والے ایک کان کن کے بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔
ادھر وزیرِتوانائی فاتح دونمزکا کہنا تھا کہ امدادی کارروائیاں تقریباً مکمل ہوچکی ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے بتایا تھا کہ کان میں آگ لگی ہوئی ہے جہاں درجنوں کان کن پھنس گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ دھماکا ممکنہ طور پر فائرڈیمپ کی وجہ سے ہوا جو کوئلے کی کانوں میں پائے جانے والی آتش گیر گیسیں ہوتی ہیں۔
کان میں دن کی شفٹ کرنے والے 40 سالہ سیلال کارا کہتے ہیں کہ جب انہوں نے خبر دیکھی تو وہ امدادی کاموں میں مدد کے لیے فوری جائے وقوع پر پہنچنے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''ہم نے بہت خوفناک منظر دیکھا، جسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بہت افسوس ناک ہے۔''
ایک 14 سالہ کان کن کا کہنا تھا کہ ''وہ سب میرے دوست تھے۔ ان کے بڑے خواب تھے۔''
ترکیہ میں آفات سے نمٹنے والے ادارے اے ایف اے ٹی کا کہنا ہے کہ جائے وقوع پر ایمبولینسز اسٹینڈ بائے پر موجود تھی اور امدادی ٹیموں کو وہاں کے لیے روانہ کردیا گیا تھا جس میں پڑوسی صوبوں سے آنے والی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب ترکیہ پولیس ہیڈکوارٹرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے کان دھماکے سے متعلق مبینہ طور پر اشتعال انگیز مواد شیئر کرنے پر 12 آن لائن صارفین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ترکیہ کی تاریخ کا بدترین کان کا حادثہ 2014 میں پیش آیا تھا، جب مغربی ترکیہ کے علاقے سوما میں کان میں آگ لگنے سے 301 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔