پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاع کے شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اُن کے ملک کو تشویش ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ایک نیوز بریفنگ میں سرتاج عزیز نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ہمیں تشویش تو ہے کہ اگر بھارت اور امریکہ کے دفاعی تعلقات اتنے بڑھیں گے اور اس سے خطے میں طاقت کا توازان بگڑے گا۔۔۔ ہم اپنی اس تشویش سے پوری دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ رواں ہفتے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے امریکہ کا دورہ کیا جہاں دیگر شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ دفاعی شعبے میں بھی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آئی اور دو طرفہ اسٹرایٹیجک ڈائیلاگ بھی جاری ہے تاہم اُن کا ملک سمجھتا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی سلامتی کی ضروریات کو بھی دیکھنا چاہیئے۔
’’یہ جو ایک معاملہ کہ وہ (امریکہ) ہماری سلامتی کی ضروریات کو اتنی اہمیت دیں، جتنی کی ضرورت ہے، کیوں کہ اگر بھارت کے ساتھ ہمارا طاقت کا توازن متاثر ہو گا تو وہ یہاں کے امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔۔۔ تو یہ ہم اُن کو بار بار احساس دلاتے رہتے ہیں۔‘‘
سرتاج عزیز نے ایک مرتبہ پھر گزشتہ ماہ پاکستان کی حدود میں ہونے والے ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کو دھچکا لگا۔
21 مئی کو بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
’’ڈرون حملے سے نا صرف ہماری سرحدی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ ہمارا امریکہ سے جو اعتماد کا رشتہ تھا اُس کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘
اطلاعات کے مطابق رواں ہفتے پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن اور دیگر امریکی عہدیدار پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وہ امریکی عہدیداروں کے مجوزہ دورے میں، موجودہ حالات میں اپنے ملک کے تحفظات سے اُنھیں آگاہ کریں گے۔