لندن —
موسم گرما کی لمبی دوپہروں میں سستی بھگانے اور شام میں ہشاش بشاش نظر آنے کے لیے قیلولہ کو ایک آزمودہ نسخے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں ہر موسم میں دن میں میٹھی نیند پوری کرنے والوں بالخصوص زیادہ دیر سونے والے 'ڈے ڈریمرز' کو خبردار کیا گیا ہے کہ دن کی لمبی نیند کے اثرات صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی ہر روز کی دن کی نیند کی جھپکیاں یا قیلولہ کا دورانیہ ایک گھنٹہ یا اس سے زیادہ طویل ہے تو اس آسان طریقے سے نیند پوری کرنا آپ کی صحت کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے جو سانس کی بیماریوں کی صورت میں آپ پرحملہ آور ہو سکتا ہے۔
محقیقین نے معلوم کیا ہے کہ جو لوگ ہر روز دوپہر میں ایک گھنٹے سے زیادہ قیلولہ لینے کی عادت رکھتے تھے ان میں قبل از وقت موت کے خطرے کا امکان ایک تہائی اضافہ ہوا۔
دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ کی نیند کے بڑے خطرات کو پھپھڑوں کے امراض کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جن میں برونکائٹس، ایمفیسیما اور نمونیا کا مرض شامل ہے۔
تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ ، ہر روز دن میں طویل دورانیہ کی نیند لینے والوں میں سانس کی بیماریوں سے مرنے کا خطرہ ڈھائی گنا زیادہ تھا ایسے لوگوں کی نسبت جنھیں دن میں سونے کی عادت نہیں تھی۔
'امریکن جرنل آف ایپی ڈیمیالوجی' میں شائع ہونے والی مضمون کے مطابق محقیقن نے مطالعے کے نتائج کے حوالے سے کہا کہ ممکن ہے کہ اس کی وجہ دن کی نیند سے جسم میں پیدا ہونے والی سوزش کا حملہ ہو۔
تاہم انھوں نے تجویز دی ہے کہ دن کی طویل نیند اس بات کا اشارہ ہوسکتی ہے کہ ایک شخص پہلے سے پھپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہے ۔
کیمبرج یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے 13 سالہ مطالعے کے لیے 16,000 برطانوی مرد اور خواتین کو شامل کیا اس دوران انھوں نے کینسر پر غذا اور طرز زندگی کے اثرات کی تحقیقات پر مبنی ایک تحقیقی منصوبے پردستخط کرنے والے بالغان کے کوائف کا مطالعہ کیا جنھوں نے 1990 کی آخری دہائی میں بطور رضا کار خود کو بھرتی کروایا تھا۔
منصوبے کے ایک حصے میں ان رضا کاروں نے اپنی سونے کی عادات کی تفصیلات فراہم کی تھیں اوردن میں نیند لینے کی عادت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا تھا۔
تحقیق کاروں نےتیرہ برسوں تک ان رضا کاروں کی نگرانی کی اور اس دوران اموات کی تعداد جو لگ بھگ 3,000سے زائد تھیں اور ان کی وجوہات کا ریکارڈ تیار کیا۔
محقیقین نے جب اموات کی شرح اور سونے کی عادات کا موازنہ کیا تو انھیں پتا چلا کہ دن میں ایک گھنٹے سے کم دورانیے کے نیند لینے والوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ معمولی تھا اور قریبا 14 فیصد تک اضافہ ہوا لیکن جن لوگوں کی نیند کا دورانیہ ایک گھنٹے کے بعد بھی جاری رہا ان میں موت کا خطرہ کا امکان میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔
سائنسدانوں نے جب اموات کے اسباب کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ۔سانس کی بیماریوں سے مرنے والے ایسے لوگوں قبل از وقت موت کا خطرہ دوگنا سے زیادہ تھا جن کی دن کی نیند کا دورانیہ ایک گھنٹے سے زیادہ طویل تھا۔
رپورٹ کے بارے میں 'لافبرح یونیورسٹی' کے شعبہ سلیپ ریسرچر سے وابستہ پروفیسر جم ہارن نے کہا کہ ، مختصر نیند اب بھی آپ کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ، یہ مطالعہ 85 فیصد اکثریت کی نشاندھی کرتی ہے جو ایک گھنٹے سے کم نیند لینے والوں میں شامل ہے جن میں قبل ازوقت موت کا بہت بڑا خطرہ نہیں ہے۔
اس مطالعے سے قبل چین کے تحقیق دانوں نے نتیجہ یش کیا تھا کہ 30منٹ سے زیادہ دورانیہ کی نیند ٹائپ ٹو ذیا بیطس کے خطرے کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے لیکن محقیقین اس بات کا تعین نہیں کیاتھا کہ ، آیا پوشیدہ ذیا بیطس انھیں دن کی نیند لینے کی طرف راغب کرتی ہے یا پھر سونے سے ذیا بیطس کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
تاہم کئی اور تحقیقی مضامین میں دوپہرمیں نیند کی مختصرجھپکیاں لینے کو دل کے دورے اور فالج کے خطرے سے بچنے کے لیے مفید قرار دیا گیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی ہر روز کی دن کی نیند کی جھپکیاں یا قیلولہ کا دورانیہ ایک گھنٹہ یا اس سے زیادہ طویل ہے تو اس آسان طریقے سے نیند پوری کرنا آپ کی صحت کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے جو سانس کی بیماریوں کی صورت میں آپ پرحملہ آور ہو سکتا ہے۔
محقیقین نے معلوم کیا ہے کہ جو لوگ ہر روز دوپہر میں ایک گھنٹے سے زیادہ قیلولہ لینے کی عادت رکھتے تھے ان میں قبل از وقت موت کے خطرے کا امکان ایک تہائی اضافہ ہوا۔
دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ کی نیند کے بڑے خطرات کو پھپھڑوں کے امراض کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جن میں برونکائٹس، ایمفیسیما اور نمونیا کا مرض شامل ہے۔
تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ ، ہر روز دن میں طویل دورانیہ کی نیند لینے والوں میں سانس کی بیماریوں سے مرنے کا خطرہ ڈھائی گنا زیادہ تھا ایسے لوگوں کی نسبت جنھیں دن میں سونے کی عادت نہیں تھی۔
'امریکن جرنل آف ایپی ڈیمیالوجی' میں شائع ہونے والی مضمون کے مطابق محقیقن نے مطالعے کے نتائج کے حوالے سے کہا کہ ممکن ہے کہ اس کی وجہ دن کی نیند سے جسم میں پیدا ہونے والی سوزش کا حملہ ہو۔
تاہم انھوں نے تجویز دی ہے کہ دن کی طویل نیند اس بات کا اشارہ ہوسکتی ہے کہ ایک شخص پہلے سے پھپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہے ۔
کیمبرج یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے 13 سالہ مطالعے کے لیے 16,000 برطانوی مرد اور خواتین کو شامل کیا اس دوران انھوں نے کینسر پر غذا اور طرز زندگی کے اثرات کی تحقیقات پر مبنی ایک تحقیقی منصوبے پردستخط کرنے والے بالغان کے کوائف کا مطالعہ کیا جنھوں نے 1990 کی آخری دہائی میں بطور رضا کار خود کو بھرتی کروایا تھا۔
منصوبے کے ایک حصے میں ان رضا کاروں نے اپنی سونے کی عادات کی تفصیلات فراہم کی تھیں اوردن میں نیند لینے کی عادت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا تھا۔
تحقیق کاروں نےتیرہ برسوں تک ان رضا کاروں کی نگرانی کی اور اس دوران اموات کی تعداد جو لگ بھگ 3,000سے زائد تھیں اور ان کی وجوہات کا ریکارڈ تیار کیا۔
محقیقین نے جب اموات کی شرح اور سونے کی عادات کا موازنہ کیا تو انھیں پتا چلا کہ دن میں ایک گھنٹے سے کم دورانیے کے نیند لینے والوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ معمولی تھا اور قریبا 14 فیصد تک اضافہ ہوا لیکن جن لوگوں کی نیند کا دورانیہ ایک گھنٹے کے بعد بھی جاری رہا ان میں موت کا خطرہ کا امکان میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔
سائنسدانوں نے جب اموات کے اسباب کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ۔سانس کی بیماریوں سے مرنے والے ایسے لوگوں قبل از وقت موت کا خطرہ دوگنا سے زیادہ تھا جن کی دن کی نیند کا دورانیہ ایک گھنٹے سے زیادہ طویل تھا۔
رپورٹ کے بارے میں 'لافبرح یونیورسٹی' کے شعبہ سلیپ ریسرچر سے وابستہ پروفیسر جم ہارن نے کہا کہ ، مختصر نیند اب بھی آپ کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ، یہ مطالعہ 85 فیصد اکثریت کی نشاندھی کرتی ہے جو ایک گھنٹے سے کم نیند لینے والوں میں شامل ہے جن میں قبل ازوقت موت کا بہت بڑا خطرہ نہیں ہے۔
اس مطالعے سے قبل چین کے تحقیق دانوں نے نتیجہ یش کیا تھا کہ 30منٹ سے زیادہ دورانیہ کی نیند ٹائپ ٹو ذیا بیطس کے خطرے کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے لیکن محقیقین اس بات کا تعین نہیں کیاتھا کہ ، آیا پوشیدہ ذیا بیطس انھیں دن کی نیند لینے کی طرف راغب کرتی ہے یا پھر سونے سے ذیا بیطس کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
تاہم کئی اور تحقیقی مضامین میں دوپہرمیں نیند کی مختصرجھپکیاں لینے کو دل کے دورے اور فالج کے خطرے سے بچنے کے لیے مفید قرار دیا گیا ہے۔