آپ نے صابن، کریمز اور دیگر بیوٹی پروڈکٹس میں بکری کے دودھ کے استعمال کے بارے میں تو سنا ہی ہو گا لیکن آج ہم آپ 'گدھی کے دودھ' سے بنے صابن کے بارے میں بتائیں گے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ابتدا میں اردن کی 'گدھی کے دودھ' سے صابن بنانے والی ایک کمپنی کا مذاق بنایا جا رہا تھا لیکن اب ایک برس گزرنے کے بعد اس کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اردن کے دارالحکومت عمان کی کمپنی 'عطان ڈنکی ملک سوپ' گدھی کے دودھ اور 100 فی صد قدرتی اجزا سے صابن تیار کرتی ہے۔
عربی زبان میں 'عطان' کے معنی گدھی کے ہوتے ہیں۔
اگر چہ بحیرہ روم کے ارد گرد موجود دیگر خطوں میں 'گدھی کے دودھ' سے صابن تیار کیے جاتے ہیں لیکن اردن میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے۔
مینجمنٹ انفارمیشن سسٹمز کی ڈگری حاصل کرنے والے اور پروجیکٹ کی شریک سربراہ عماد عطیات نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ''شروعات میں لوگ ہمارے اس خیال پر ہنستے تھے۔"
ان کے بقول اب لوگوں کی جانب سے اس صابن کا استعمال کرنے کے بعد سب بدل گیا ہے اور اب ہم ماہانہ ساڑھے چار ہزار سے زائد صابن بناتے ہیں۔
بیوٹیشنز کے مطابق گدھی کا دودھ نمکیات اور پروٹین سے مالامال ہوتا ہے جو جِلد کو ترو تازہ رکھنے میں مدد دیتا ہے جب کہ اس میں وافر مقدار میں اینٹی آکسیڈینٹس بھی پائے جاتے ہیں جو جِلد کو سورج کی شعاعوں اور جھریوں سے بچاتے ہیں۔
گدھی کے ایک لیٹر دودھ کے ذریعے 30 صابن تیار کیے جاتے ہیں۔
ماحولیاتی کارکن، ریٹائرڈ ٹیچر اور عماد عطیات کی والدہ سلمی الذوبی کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گدھی کا دودھ جلدی امراض اور جھریوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اردن کے شہر عمان کے بیوٹی سینٹر میں کام کرنے والی ڈائٹیشن سوسانہ ہیڈاڈ کا کہنا ہے کہ "گدھی کے دودھ میں میگنیشیئم، سوڈیم، مینگنیز، زنک، کیلشیئم، آئرن اور دیگر نمکیات پائی جاتی ہیں جو جلد کے لیے اہم ہیں۔"
'اے ایف پی' کے مطابق کمپنی گدھی کے دودھ میں زیتون، ناریل، بادام اور شیا بٹر کا استعمال کر کے صابن تیار کرتی ہے جسے وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے پیچ کے ذریعے فروخت کرتے ہیں۔
گدھی کے دودھ سے تیار کیے جانے والے 85 گرام وزن کے صابن کی قیمت 11 ڈالر جب کہ 125 گرام کی بار کی قیمت 14 ڈالرز ہے۔
عماد عطیات کو امید ہے کہ وہ اپنی پروڈکشن کو بڑھا کر چہرے اور ہاتھ کی کریموں سمیت لوشنز بنانے تک بڑھائیں گے۔
ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کی وجہ سے متعدد گھرانوں کے افراد کو ملازمت ملی ہے جن میں ان کا بیٹا بھی شامل ہے جو کئی برسوں سے بے روزگار تھا۔
دوسری جانب صابن استعمال کرنے والی صارف اور وکیل اسرا ال ترک کا کہنا ہے کہ وہ اس صابن کی طرف اس وجہ سے متوجہ ہوئیں کیوں کہ اس میں قدرتی اجزا کا استعمال کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ زیادہ میک اپ کا استعمال نہیں کرتیں اور اب وہ چہرے پر کسی قسم کے میک اپ کا استعمال کیے بغیر با آسانی گھر سے باہر جاسکتی ہیں۔