رسائی کے لنکس

نائجیریا: بوکو حرام کے حملے میں 65 افراد ہلاک


ہفتے کو بوکو حرام کے حملے کا نشانہ بننے والے قصبے میں تباہی کا ایک منظر
ہفتے کو بوکو حرام کے حملے کا نشانہ بننے والے قصبے میں تباہی کا ایک منظر

فوجی ترجمان کے مطابق دو گاڑیوں اور کئی موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آوروں نے قصبے میں داخل ہونے کے بعد رہائشیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی اور کئی گھروں کو آگ لگادی۔

نائجیریا کے شمال مشرقی شہر میڈوگوری کے نزدیک بوکو حرام کے ایک حملے میں کم از کم 65 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

نائجیرین فوج کے ایک ترجمان کرنل مصطفی انکاس نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ شدت پسندوں نے ہفتے کی شب میڈوگوری سے پانچ کلومیٹر دور مشرق میں واقع قصبے دالوری پر حملہ کیا۔

ترجمان کے مطابق دو گاڑیوں اور کئی موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آوروں نے قصبے میں داخل ہونے کے بعد رہائشیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی اور کئی گھروں کو آگ لگادی۔

فوجی ترجمان نے بتایا کہ شدت پسندوں کی فائرنگ سے بچ کر بھاگنے والے قصبے کے رہائشیوں کو تین خواتین خود کش حملہ آوروں نے روکنے کی کوشش کی اور اس دوران خود کو دھماکے سے اڑالیا ۔

امدادی اہلکاروں کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والے لگ بھگ ایک درجن سے زائد افراد کی لاشیں اس بری طرح جھلس گئی ہیں کہ ان کی شناخت ممکن نہیں رہی۔

ایک ہفتے کے دوران ریاست بورنو اور اس سے متصل علاقوں میں بوکو حرام کے جنگجووں کا یہ تیسرا بڑا حملہ ہے۔

اس سے قبل جمعے کو بورنو سے متصل ریاست اداماوا میں ایک خود کش حملے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ بدھ کو بورنو کے ایک گاؤں چیبوک پر شدت پسندوں کے حملے میں 12 افراد مارے گئے تھے۔

چیبوک وہی گاؤں ہے جہاں سے بوکو حرام کے جنگجووں نے 2014ء میں 200 سے زائد طالبات کو اغوا کرلیا تھا جن میں سے کئی کو تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا ہے۔

بوکو حرام کی شدت پسند تحریک کا آغاز سات سال قبل بورنو سے ہی ہوا تھا جو ایک مسلم اکثریتی سرحدی ریاست ہے اور ماضی میں جنگجووں کا مضبوط گڑھ رہی ہے۔

لیکن گزشتہ سال نائجیرین فوج کی جانب سے بوکو حرام کے خلاف کارروائیوں کے بعد سے جنگجووں نے ریاست کے مختلف دیہات پر حملے کرنے اور پھر فرار ہوجانے اور مختلف پرہجوم مقامات، بازاروں اور عبادت گاہوں پر خود کش حملے کرنے کی حکمتِ عملی اختیار کرلی ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG