امریکہ میں نائن الیون دہشت گرد حملوں سے متاثر ہونے والی ایک خاتون جو "ڈسٹ لیڈی" کے نام سے مشہور ہوئیں، سرطان کے باعث انتقال کر گئی ہیں۔
ان کے خاندان نے پیر کو فیس بک پر ان کی وفات کی خبر دی۔
42 سالہ مارسی بورڈرز دو بچوں کی ماں تھیں اور ان کا تعلق نیو جرسی سے تھا۔
نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ "مارسی بورڈرز کی وفات اس سانحے کی تکلیف دہ یاد ہے جس سے ہمارا شہر 14 سال قبل متاثر ہوا۔"
مارسی 2001ء میں بینک آف امریکہ میں کام کرتی تھیں اور ان کا دفتر ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے 81 ویں منزل پر تھا۔
جب دہشت گردوں نے جہاز ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے ٹکرائے تو ان کے افسر نے ہدایت کی کہ جہاں ہیں وہیں رہیں لیکن وہ کسی طرح عمارت سے نکل کر قریب ہی ایک اور عمارت کی لابی میں پہنچ گئیں۔
جب وہ یہاں پہنچی تو ان کا پورا جسم راکھ سے ڈھکا ہوا تھا۔ لابی میں موجود فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کے فوٹو گرافر اسٹین ہونڈا نے ان کی تصویر کھینچ لی جس کے منظر عام پر آنے کے بعد سے وہ "ڈسٹ لیڈی" کے نام سے مشہور ہوئیں۔
نائن الیون کے واقعے کے بعد مارسی بہت عرصے تک اضطراب کا شکار رہیں اور اسی دوران وہ شراب نوشی اور منشیات کا استعمال کرنے لگیں۔
اگست 2014ء میں ان کے معدے میں سرطان کی تشخیص ہوئی تھی اور "جرسی جرنل" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ یہ کینسر 2001ء میں ہونے والے حملے کے دوران زہریلے مواد کے زیر اثر آنے کی وجہ سے ہوا۔
"میں بالکل اس بات پر یقین رکھتی ہوں کیونکہ مجھے کوئی بیماری نہیں ہوئی۔ مجھے نہ ہائی بلڈ پریشر ہے۔۔۔نہ ہائی کولیسٹرول یا ذیابیطس۔"
اس سے قبل بھی یہ سوالات اٹھتے رہے ہیں کہ اس واقعے میں زندہ بچ جانے والے لوگوں کو صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
ستمبر 2014ء میں آگ بجھانے والے وہ تین افراد بھی موت کا شکار ہوئے جو ان حملوں کے دوران یہاں فرائض انجام دے رہے تھے۔ یہ لوگ بھی سرطان کی وجہ سے یکے بعد دیگر انتقال کر گئے تھے۔
تاہم 2012ء میں نیویارک کے محکمہ صحت نے ایک مطالعاتی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی تباہی کے وقت یہاں سے اٹھنے والی گرد یا شعلوں کا سرطان کا موجب بننے کا کوئی امکان ظاہر نہیں ہوا۔