ہالینڈ نے سوئیڈن کے نزدیک نظر آنے والی "پراسرار غیر ملکی آب دوز" سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جس کے بعد اس مبینہ آب دوزکی موجودگی کا معاملہ مزید الجھ گیا ہے۔
سوئیڈن کی فوج نے گزشتہ چند روز کے دوران "کسی غیر ملکی چیز کے زیرِ آب نقل و حرکت" کے تین واقعات نوٹ کیے تھے جس کے بعد ذرائع ابلاغ میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں کہ شاید روس کی کوئی آب دوز علاقے میں گشت کر رہی ہے۔
روس کی وزارتِ دفاع نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ راڈار پر زیرِ آب نظر آنے والی چیز ہالینڈ کی آب دوز 'برونیویس' ہوسکتی ہے جس نے چند روز قبل سوئیڈن کے ساحل کے نزدیک ہونے والی فوجی مشقوں میں حصہ لیا تھا۔
تاہم ہالینڈ کی وزارتِ دفاع نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ جس وقت سوئیڈن کے ساحل کے نزدیک "پراسرار شے" کی نقل و حرکت نوٹ کی گئی، اس وقت اس علاقے میں مذکورہ آب دوز موجود ہی نہیں تھی۔
سوئیڈن کی مسلح افواج نے ایک عام شہری کی کھینچی ہوئی ایک تصویر ذرائع ابلاغ کو جاری کی ہے جس میں دارالحکومت اسٹاک ہوم کے نزدیک کھلے سمندر میں زیرِ آب پراسرار شے کی شبیہ دیکھی جاسکتی ہے۔
سوئیڈن کے ایک اخبار نے ہفتے کو اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سوئیڈن کے حکام نے روس کی ایک ایمرجنسی ٹرانسمیشن سنی ہے جس میں اسٹاک ہوم کے نزدیک جزائر میں ایک روسی کشتی کی خرابی کا ذکر کیا گیا تھا۔
تاہم سوئیڈش فوج نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس بات کا تعین نہیں کرسکے کہ مبینہ کشتی کا تعلق کس ملک سے تھا۔
روسی حکام نے بھی اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی کوئی بھی کشتی اس علاقے میں خراب نہیں ہوئی۔
سوئیڈش بحریہ کے ریئرایڈمرل آندرے گرینسٹیڈ نے پیر کو اسٹاک ہوم میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ زیرِ آب جاری مشکوک نقل و حرکت کا پتا لگانے کے لیے اسٹاک ہوم کے نزدیکی جزائر میں ایک انٹیلی جنس آپریشن کا آغاز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاحال یہ یقین سے نہیں کہا جاسکتا ہے کہ زیرِ آب جو چیز نقل و حرکت کرتے دیکھی گئی ہے وہ آب دوز ہے یا کچھ اور۔ انہوں نے انٹیلی جنس آپریشن کی مزید تفصیلات بیان کرنے سے گریز کیا۔