خشک میوہ کھانے سے انسان لمبی زندگی پاتا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو ہر روز مٹھی بھر مونگ پھلی یا پھر کاجُو کھاتے ہیں، وہ لمبی زندگی پاتے ہیں اور ان امراض یا تکالیف سے موت کا شکار نہیں ہوتے جس کا سامنا ان لوگوں کو کرنا پڑتا ہے جو اپنی خوراک میں خشک میوہ شامل نہیں کرتے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس بات کی کوئی قید نہیں ہے کہ زمین میں اگنے والے یا پھر پیڑ پر اگنے والے خشک میوے کھائے جائیں۔ بادام، اخروٹ یا کاجو وغیرہ کھائے جا سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسے لوگ جو ایک ہفتے کے دوران کم از کم پانچ دن تک خشک میوے کھاتے ہیں، نہ صرف انکی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ وہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ زندگی بھی پاتے ہیں جو خشک میوہ نہیں کھاتے۔
ریاست میساچوسسٹس کے شہر باسٹن کی ہارورڈ یونیورسٹی میڈیکل سکول سے منسلک اور اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے ینک باؤ نے اپنے ساتھیوں سمیت ان دو بڑے تحقیقی جائزوں کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا جو 1980ء میں شروع کی گئی تھی۔ اس تحقیق میں 76,000 سے زائد خواتین اور 42,000 مردوں نے حصہ لیا تھا۔
اس تحقیق میں پوچھے جانے والے سوالات میں سے ایک سوال کچھ یوں تھا، ’آپ کتنا خشک میوہ کھاتے ہیں؟‘ بعد میں ہر دو سے چار سال بعد ان معلومات کو دوبارہ اکٹھا کرکے اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔ ینک باؤ کہتی ہیں کہ اس تحقیق میں شامل افراد تین دہائی تک اس میں حصہ لیتے رہے۔
ینک باؤ کے الفاظ، ’اس تحقیق میں ہمیں پتہ چلا کہ وہ لوگ جو زیادہ خشک میوہ کھاتے ہیں، اگلے 30 برس تک ان کے مرنے کے امکانات باقیوں کی نسبت کم ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص روزانہ خشک میوہ کھاتا ہے تو اس کے مرنے کے امکانات 20٪ کم ہو جاتے ہیں‘۔
ینک باؤ کہتی ہیں کہ اگر ہفتے کے پانچ دن روزانہ مٹھی بھر یا 28 گرام میوہ کھایا جائے تو دل کی بیماریوں سے 29٪ تک اور کینسر سے 11٪ تک بچاؤ ممکن ہے۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیقوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس میں بھی میوہ کھانے سے فائدہ ہو سکتا ہے جبکہ یہ کینسر کی کئی قسموں سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
خشک میوے تقویت بخش ہوتے ہیں جس میں لحمیات، معدنیات اور نباتاتی کیمیائی اجزاء وغیرہ موجود ہوتے ہیں جو کہ کینسر کے خلاف کام کرتے ہیں اور دل کو تقویت پہنچاتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس بات کی کوئی قید نہیں ہے کہ زمین میں اگنے والے یا پھر پیڑ پر اگنے والے خشک میوے کھائے جائیں۔ بادام، اخروٹ یا کاجو وغیرہ کھائے جا سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسے لوگ جو ایک ہفتے کے دوران کم از کم پانچ دن تک خشک میوے کھاتے ہیں، نہ صرف انکی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ وہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ زندگی بھی پاتے ہیں جو خشک میوہ نہیں کھاتے۔
ریاست میساچوسسٹس کے شہر باسٹن کی ہارورڈ یونیورسٹی میڈیکل سکول سے منسلک اور اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے ینک باؤ نے اپنے ساتھیوں سمیت ان دو بڑے تحقیقی جائزوں کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا جو 1980ء میں شروع کی گئی تھی۔ اس تحقیق میں 76,000 سے زائد خواتین اور 42,000 مردوں نے حصہ لیا تھا۔
اس تحقیق میں پوچھے جانے والے سوالات میں سے ایک سوال کچھ یوں تھا، ’آپ کتنا خشک میوہ کھاتے ہیں؟‘ بعد میں ہر دو سے چار سال بعد ان معلومات کو دوبارہ اکٹھا کرکے اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔ ینک باؤ کہتی ہیں کہ اس تحقیق میں شامل افراد تین دہائی تک اس میں حصہ لیتے رہے۔
ینک باؤ کے الفاظ، ’اس تحقیق میں ہمیں پتہ چلا کہ وہ لوگ جو زیادہ خشک میوہ کھاتے ہیں، اگلے 30 برس تک ان کے مرنے کے امکانات باقیوں کی نسبت کم ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص روزانہ خشک میوہ کھاتا ہے تو اس کے مرنے کے امکانات 20٪ کم ہو جاتے ہیں‘۔
ینک باؤ کہتی ہیں کہ اگر ہفتے کے پانچ دن روزانہ مٹھی بھر یا 28 گرام میوہ کھایا جائے تو دل کی بیماریوں سے 29٪ تک اور کینسر سے 11٪ تک بچاؤ ممکن ہے۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیقوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس میں بھی میوہ کھانے سے فائدہ ہو سکتا ہے جبکہ یہ کینسر کی کئی قسموں سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
خشک میوے تقویت بخش ہوتے ہیں جس میں لحمیات، معدنیات اور نباتاتی کیمیائی اجزاء وغیرہ موجود ہوتے ہیں جو کہ کینسر کے خلاف کام کرتے ہیں اور دل کو تقویت پہنچاتے ہیں۔