ایک نئی تحقیق کے مطابق ایسے لوگ جو دل کی بے قاعدہ اور تیز دھڑکن کے مرض میں مبتلا ہیں، وزن میں کمی لا کر اس عارضے سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
دل کی دھڑکن کے بے قابو ہونے کے مرض کو Atrial Fibrillation کہا جاتا ہے۔ اس مرض میں دل کے اوپر کے دو چیمبرز میں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جس میں دل کا دورہ، دل کی شریان کا بند ہونا وغیرہ شامل ہے۔
تحقیق کے مطابق وزن میں کمی لا کر دل کے بہت سے عارضوں سے دور رہنا ممکن ہے۔
ڈاکٹر پراسنتھن سینڈرز کا، جو رائل ایڈیلیڈ ہسپتال، آسٹریلیا میں ہونے والی اس تحقیق کی سربراہی کر رہے تھے کہنا تھا کہ، ’دل کی بیماریوں سے دور رہنے کے لیے ضروری ہے کہ بچاؤ کے لیے پہلے سے تدبیر کی جائے‘۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور ذیابیطس بھی دل کی دھڑکن کے تیز ہونے کے مرض کا سبب بن سکتا ہے۔
2010ء میں دنیا بھر میں تقریباً پچاس لاکھ افراد میں دل کی دھڑکن کے بے قابو ہونے کی بیماری کی تشخیص ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2030ء تک یہ تعداد تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اس تحقیق کے لیے 150 ایسے افراد کا ڈیٹا حاصل کیا گیا جو دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے مرض میں مبتلا تھے۔ اس تحقیق کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ آیا وزن کم کرنے سے اس مرض پر قابو پانا ممکن ہے یا نہیں۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن میں شائع کیے گئے۔
اس تحقیق میں حصہ لینے والوں کی عمریں 21 سے 75 برس کے درمیان تھیں اور یہ سبھی افراد فربہی کی طرف مائل تھے۔
جون 2010ء میں ان افراد کو کہا گیا کہ یہ اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کریں۔
آٹھ ہفتوں کے بعد وہ افراد جنہیں کم حراروں والی خوراک کے گروپ میں شامل کیا گیا تھا، انہیں بھی ہفتے میں تین دن ورزش کرنے کی تلقین کی گئی۔
اس دوران دونوں گروپوں میں شامل افراد کی صحت کی دیکھ بھال کی گئی اور ان کا بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر وقتاً فوقتاً نوٹ کیا جاتا رہا۔
تحقیق کے اختتام تک، جس گروپ کے لوگ صرف ورزش کر رہے تھے، تقریباً 33 پاؤنڈ تک وزن کم کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے اور ان کے دل کی بے قاعدہ دھڑکن پر قابو پانے میں بہت حد تک کامیابی ملی۔ دوسرے گروپ میں شامل افراد کا تقریباً 12 پاؤنڈ وزن کم ہوا تھا اور ان میں بھی دل کی بے قاعدہ دھڑکن پر قابو پانے میں مدد ملی۔