عالمی ادارہ صحت "ڈبلیو ایچ او" کا کہنا ہے کہ مغربی افریقہ میں ایبولا کی وبا کا پھیلاؤ سست ہوا ہے لیکن اس پر پوری طرح قابو پانے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے یکم دسمبر تک اپنے لیے دو اہداف مقرر کیے تھے جس کے مطابق ایبولا سے متاثرہ 70 فیصد مریضوں کا علاج کرنا اور اس مرض سے ہونے والی ہلاکتوں کی اتنی ہی بڑی شرح کی بحفاظت تدفین کرنا شامل تھا۔
ادارے کے مطابق یہ دونوں اہداف جزوی طور پر حاصل کیے جا چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے حکام سمجھتے ہیں کہ 70 فیصد سے زائد ایبولا کے مریض لائبیریا اور گنی میں زیر علاج ہیں، لیکن سیرالیون اس ہدف کو پورا کرنے میں ابھی کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہاں 70 فیصد کا ہدف اکثریتی علاقوں میں حاصل کر لیا گیا ہوگا لیکن ملک کے مغربی حصے میں وائرس کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقے بدستور موجود ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل بروس ایلوارڈ کہتے ہیں کہ ہلاک ہونے والے مریضوں سے متعلق ہدف کو پورا کرنے میں خاصی کامیابی ہوئی ہے۔
"ان تمام تین ملکوں میں ایبولا سے ہلاک ہونے والوں کی محفوظ تدفین کردی گئی۔ اس کی وجہ اس عمل میں مصروف ٹیموں کی تعداد کو دو گنا کیا جانا ہے جو کہ دو ماہ قبل تک ایک سو یا اس سے بھی کم تھی لیکن اب تقریباً 202 ٹیمیں اس عمل میں مصروف ہیں۔"
الوارڈ کا کہنا تھا کہ اب بھی اہم سنگ میل عبور کیا جانا باقی ہے۔ لیکن ان کےبقول بالآخر ایبولا سے متاثرہ ان تین ملکوں کو 100 فیصد علاج اور محفوظ تدفین کا ہدف حاصل کرنا ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ مقامی سطح پر تقریباً بیس ہزار معائنہ کاروں کی ضرورت ہوگی جو اس بات کا پتا لگائیں کہ متاثرہ مریض سے کس کس شخص کا رابطہ رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او ان ملکوں میں سے ہر ملک میں چار سو کے قریب افراد تعینات کرے گا جو مقامی لوگوں کو تربیت فراہم کریں گے۔
الوارڈ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے چھ ماہ کا ایک منصوبہ بنایا ہے جس میں ایبولا کے کیسز کو مکمل طور پر ختم کیا جائے گا۔ ان کے بقول 42 روز سے اس وائرس سے متاثرہ کوئی بھی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔