اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، بان کی مون مغربی افریقی ممالک کا دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، جو ایبولا کی وبا سے نبردآزما ہیں۔
مسٹر بان نے کہا ہے کہ وہ گِنی، لائبیریا، مالی اور سیئرا لیون کا دورہ کریں گے، جو اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر رہے ہیں؛ اور ساتھ ہی، گھانا جائیں گے، جہاں ایبولا سے متعلق اقوام متحدہ کے مشن کا دفتر قائم ہے۔
بدھ کو نیو یارک میں، اُنھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایبولا سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا جائے، تاکہ اس بیماری سے متاثرہ افراد کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا جاسکے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ دنیا بھر سے زندگی بچانے کی ادویات موصول ہوتی رہی ہیں، اور ایبولا کے انسداد کی حکمت عملی کارگر ثابت ہوئی ہے۔ تاہم، ایبولا کے نتیجے میں خوراک کی قیمتیں بڑھتی رہی ہیں، بچے اسکول نہیں جا پائے اور کاروباری سرگرمیاں متاثر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کا خوراک اور زراعت سے متعلق ادارے کا کہنا ہے کہ ایبولا پھیلنے کے باعث، گِنی، لائبیریا اور سیئرا لیون میں پانچ لاکھ افراد کو غذا کی شدید عدم دستیابی کا سامنا ہے۔