رسائی کے لنکس

پنجاب اسمبلی انتخابات: الیکشن کمیشن نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی سے متعلق سپریم کورٹ میں سربمہر رپورٹ جمع کرا دی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم نامے میں وفاقی حکومت کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے 10 اپریل تک 21 ارب روپے فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اعلیٰ عدالت نے الیکشن کمیشن کو کہا تھا کہ وہ رقم کی فراہمی سے متعلق 11 اپریل کو رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے۔تاہم سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو رقم فراہم نہیں کی گئی ۔

سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 14 مئی کو کرانے کا حکم دے رکھا ہے لیکن وفاقی حکومت اعلیٰ عدالت کے اس حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔

حکومت نے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کے لیے پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ایک قرارداد بھی منظور کرا لی ہے۔

ایسے میں تاثر مل رہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات سے متعلق دوآئینی ادارے متضاد پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔جب کہ یہ سوال بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ اعلیٰ عدالت کے حکم پر عمل نہ کر کے کیا وزیرِ اعظم توہینِ عدالت کے مرتکب ہوں گے؟ آیاپارلیمنٹ کی قرارداد کے ذریعے حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد سے اجتناب برت سکتی ہے؟

مبصرین کے مطابق موجودہ صورتِ حال ملک کو آئینی بحران کی طرف لے جارہی ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس شائق عثمانی کہتے ہیں پارلیمنٹ کی قرارداد اراکین پارلیمنٹ کی رائے سمجھی جائے گی اور سپریم کورٹ پر لازم نہیں ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل کرے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے بات کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کیا جاتا تو اس صورت میں وزیر اعظم کو بلوایا جاسکتا ہے اور اگر ان کی وضاحت قابل قبول نہ ہوئی تو عدالت کوئی ایکشن بھی لے سکتی ہے۔

جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ حکومت کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے علاوہ صرف ایک راستہ تھا کہ وہ اس پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرے۔ تاہم حکومت نے چار کے مقابلےتین ججز کے فیصلے کے اپنے مؤقف کے باوجود اس پر نظر ثانی دائر نہیں کی۔

XS
SM
MD
LG