مصر کی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی ایک شخصیت محمد البرادعی نے صدارتی انتخاب سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ابھی تک ملک میں پوری طرح جمہوریت نہیں آسکی ہے۔
البرادعی نے ہفتے کے روز کہا کہ ان کا ضمیر انہیں جمہوری نظام کی عدم موجودگی میں صدر یا کسی اور عہدے کے لیے الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ملک میں ابھی تک سابق صدر حسنی مبارک کا نظام چل رہاہے۔
نوبیل انعام یافتہ شخصیت البرادعی اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ رہ چکے ہیں اور انہیں صدارتی عہدے کے لیے ایک موزوں اور پسندیدہ امیدوار کے طورپر دیکھا جاتاہے۔
تقریباً ایک سال قبل مسٹر مبارک کی برطرفی کے بعد سے مصر میں صدر کا عہدہ خالی چلا آرہاہے۔
امور مملکت چلانے والی فوجی عبوری حکومت کا کہناہے کہ جون تک نئی مکمل پارلیمنٹ اور صدر اپنے اختیارات سنبھال لیں گے۔
حالیہ مہینوں میں ہزاروں مصری فوجی حکومت پر یہ الزام لگاتے ہوئے مظاہرے کرتے رہے ہیں کہ وہ سویلین انتظامیہ کے قیام کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کررہی ہے۔
ان مظاہروں کے دوران کئی عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں اور دنیا بھر میں لاکھوں افراد پولیس کے ہاتھوں خواتین کی مارپیٹ اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹنے کے مناظر پر اپنی برہمی ظاہر کرچکے ہیں۔
سابق صدر حسنی مبارک ، اور دوبیٹوں سمیت ان کے کئی اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپشن اور مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے مقدمات چلائے جارہے ہیں۔