قاہرہ کےتحریر چوک پر نئی جھڑپوں کے واقعات ہوئے ہیں، جِن میں مظاہرین نے ملک کے فوجی حکمرانوں سے استعفے کے اپنے مطالبےپر آواز بلند کی ہے۔
مصری سکیورٹی فورسز نے ہفتے کو سنگ باری کرنے والے مظاہرین کے ہجوموں پر آنسو گیس کے شیل پھینکے۔ سکیورٹی کی گاڑی نے کم از کم ایک شخص کو کچل ڈالا۔ مصر کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔
جمعے کے روز ایلگزینڈریا میں سکیورٹی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے واقعات ہوئے۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک کے طول و ارض میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران کم از کم 42افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ ہنگامہ آرائی اُس وقت ہورہی ہے جب پیر کو مصر میں پارلیمانی انتخابات شروع ہورہے ہیں، جو فروری میں سابق صدر حسنی مبارک کی طرف سے استعفے کے بعد سے اب تک کی پہلی ووٹنگ ہے۔
ہفتے کو حکمراں فوجی کونسل نے صدارت کےدو امیدواروں، اپوزیشن راہنما محمد البرداعی اور عرب لیگ کے سابق سربراہ امر موسیٰ کے ساتھ الگ الگ بات چیت کی۔ رائٹرز خبر رساں ادارے نے خبر دی ہے کہ موسیٰ اور فوجی حکمرانوں نے جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے طریقوں پر غور کیا۔
امورِ خارجہ سے متعلق یورپی یونین کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے ہفتے کو تشدد کے واقعات کی مذمت کی اور مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔
متعدد احتجاجی مظاہرین نے حکمراں فوجی کونسل کی طرف سے ایک عہدے دار کی تقرری پر تنقید کی ہے، جِس نے سابق صدر حسنی مبارک کی قیادت میں ملک کے نئے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
کمال الغزوری نے جمعے کے روز کہا کہ پیر کو ہونے والےپارلیمانی انتخابات سےپہلے وہ اپنی نئی کابینہ تشکیل نہیں دے پائیں گے۔