سینکڑوں مسیحیوں نے اتوار کو دو روز قبل ایک گرجا گھر میں کئے جانے والے حملے کے خلاف مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں احتجاج کیا اور حکام کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
ٕمظاہرین نے ایک وزیر کی کار پر اشیا پھینکیں اور قاہرہ کے سینٹ مارک کیتھیڈرل کے باہروہ پولیس سے الجھ پڑے۔
مصر کے شمالی شہر اسکندریہ میں بھی مظاہرے ہوئے جہاں نئے سال کی رات کو ایک گرجا گھر میں خودکش حملہ کیا گیا۔ اس حملے کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک اور تقریباً 80 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کے وقت مسیحی گرجا گھر میں عبادت کے لیے جمع تھے۔
ٕمصری حکام کا کہنا ہے کہ القاعدہ سے متاثر مقامی انتہا پسند گروہ اس حملےکے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔ سیکیورٹی حکام نے اتوار کو بتایا کہ وہ اسکندریہ میں ایک سنی گروہ کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔ پولیس نے تفتیش کے لئے سترہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ابھی تک کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
مصر کے صدر حسنی مبار ک نے حملے کی ٕمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ صرف مسیحیوں کے خلاف نہیں بلکہ تمام مصریوں کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے بیرونی ہاتھ تھا۔حسنی مبارک نے کہا کہ وہ مصر کی سلامتی کے خلاف منصوبے بنانے والوں کو شکست دیں گے ۔
مصر کی اسی کروڑ آبادی میں مسیحی صرف دس فی صد ہیں۔