امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے مصر میں نئے نائب صدر کی زیر قیادت حکومت کی سیاسی تبدیلی کی حمایت کی ہے مگر ان کا کہناہےکہ مصر کے لیے خصوصی امریکی ایلچی نےکہا ہے کہ اقتدار کی منتقلی کے لیے صدرحسنی مبارک کا اپنے عہدے پر موجود رہنا ضروری ہے۔
فرینک وِزنر نے ہفتے کے روز میونخ میں سکیورٹی سے متعلق کانفرنس میں کہا کہ تبدیلی کے عمل میں مسٹر مبا رک کی موجودگی ضروری ہے۔ ویڈیو رابطے کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر مبارک کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مگر امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کی شام یہ کہتے ہوئے اس بیان سے علیحدگی اختیار کرلی کہ وِزنر نے یہ بات اپنی ذاتی حیثیت میں کی تھی، نہ کہ حکومتی ترجمان کے طورپر۔
میونخ کانفرنس میں اپنے بیان میں وزیر خارجہ کلنٹن نے کہا کہ اقتدار کی پرامن منتقلی میں وقت لگ سکتا ہے، تاہم قواعد بڑے واضح ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کی جزیات طے کرنے میں کئی مشکلات درپیش ہیں۔
مصر کے نائب صدر عمر سلیمان نے عبوری حکومت کے قیام کے لیے، جس کی قیادت وہ خود کرسکتے ہیں، ہفتے کے روز حزب اختلاف کے ارکان کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
جرمنی کی چانسلر آنگلا مرخیل نے میونخ میں کہا کہ مصر میں تبدیلی آئے گی اور ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ پرامن ہو۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ مصر میں کوئی استحکام نہیں ہے اور وہ تبدیلی، اصلاحات اور اقتدار کی منتقلی تک مستحکم نہیں ہوسکےگا ۔