مٖصری عہدے داروں نے کہا ہے جمعے کے روز جزیرہ نما سینائی میں واقع نمازیوں سے بھری ایک مسجد پر مشتبہ دہشت گردوں کے حملے میں 305 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں 27 بچے بھی شامل ہیں۔
اس سے پہلے 235 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔
پبلک پراسیکیوٹرز آفس نے ہفتے کے روز بتایا کہ بیر العبد کی الروضہ مسجد پر حملے میں 25 سے 30 انتہاپسندوں نے حصہ لیا۔ یہ قصبہ صوبائی دارالحکومت العرش کے مغرب میں واقع ہے۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند چار گاڑیوں میں سوار ہو کر مسجد پہنچے تھے۔ انہوں نے پہلے بارودی دھماکے کیے اور اس کے بعد مسجد کے اندر داخل ہو گئے۔
فائرنگ سے نمازیوں میں بھگدڑ مچ گئی لیکن مسلح افراد نے جان بچا کر بھاگنے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
مسلح افراد نے لوگوں کو بھاگنے سے روکنے کے لیے مسجد کے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے فائرنگ کا نشانہ بننے والے نمازیوں کی مدد کو آنے والے امدادی کارکنوں اور ایمبولنس گاڑیوں پر بی فائرنگ کی۔
امدادی کارکن زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
مصر کے سرکاری خبررساں ادارے نے کہا ہے کہ زخمیوں کی تعداد 128 ہے۔
عسکریت پسندوں کی جانب سے قتل و غارت گری کی اس بڑی کارروائی کے بعد مصر کی حکومت نے ان کے خلاف ایک آپریشن شروع کر دیا ہے۔
عسکریت پسند صوفی مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی مساجد کو گاہے بگاہے اپنے حملوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
کسی گروپ نے فوری طور پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی نہیں کیا، لیکن داعش سے منسلک گروپ 2013 سے سینائی کے علاقے میں اس طرح کے حملے کرتے آ رہے ہیںَ