حسنی مبارک کو عہدہٴ صدارت سے علیحدہ کیے جانےکی پہلی سالگرہ کے موقعے پر، ہفتے کو مصر میں سرگرم کارکنوں نے ہڑتال اور مظاہرے کیے، تاہم، اِن میں لوگوں کی ایک مختصر تعداد شریک ہوئی۔
’یومِ شہری نافرمانی‘ کا اہتمام حکمراں فوجی کونسل سے اِس مطالبے پر کیا گیا کہ وہ اقتدارایک سویلین انتظامیہ کے حوالے کردے۔ تاہم، ہڑتال سےعام زندگی زیادہ متاثر دکھائی نہیں دی اور یہ کہ تحریر چوک پر مظاہرین کی ایک قلیل تعداد جمع ہوئی۔
مصر کےایک شہری کا کہنا تھا کہ وہ گذشتہ برس کی کامیابیوں کو یاد کرنا چاہتےتھے، نہ کہ باقی ماندہ کام پر دھیان مرکوز کرنےپر۔
ابراہیم علی کے بقول،’اِس دِن کو ہم ’جشن‘ کا نام دیں گے، نہ کہ شہری نافرمانی کا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ، مبارک نے استعفیٰ دے دیا اور اب ہر کوئی آرام کی فضا میں سانس لے رہا ہے۔ ہمیں مبارک کی بد عنوانی سے چھٹکارا ملا۔ ہم نے اُن کے بد دماغ ساتھیوں کو بھی راہ سے ہٹا دیا۔ تیس برسوں تک وہ ہماری قسمتوں سے کھیلتا رہا۔ اس لیے، اس دِن کو ہمیں شہری نافرمانی کا دِن قرار نہیں دینا چاہیئے، کیونکہ اگر ہم نے ایسا کیا تو اِس کے برے نتائج برآمد ہوں گے۔
اِس سلسلے میں، جمعے کو قاہرہ کی وزارتِ دفاع کے سامنے ہزاروں افراد نے ایک ریلی نکالی ، جِس میں مسلح افواج کی سپریم کونسل کی فوری رخصتی کا مطالبہ کیا گیا۔ فوجی کونسل ، جِس نے اُس وقت اقتدار سنبھالا جب گذشتہ برس مسٹر مبارک حکمرانی سے دستبردار ہوئے، کہا ہے کہ وہ سویلین حکمرانی کے دور کی طرف تیز تر پیش رفت کےحصول کے لیے کسی طرح کی ’ دھمکیوں یا دباؤ‘ میں نہیں آئیں گے۔
ہفتے کے روز فوجی حکمرانوں نےقاہرہ میں پینٹاگان کے ایک اعلیٰ جنرل سے ملاقات کی، ایسے میں جب امریکہ کی 16غیر سرکاری تنظیموں کے کارکنوں پر سرکشی کو ہوا دینے کے الزامات عائد کرنےکے معاملے پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ، جنرل مارٹن ڈیمپسی نے فیلڈ مارشل حسین تنتوی اور فوجی کونسل کے متعدد دیگرارکان سے ملاقات میں سفارتی تعلقات پر بات چیت کی ہے، جس میں 43مقامی اور غیر ملکی سرگرم کارکنوں پر سفر کی پابندی لگائے جانے کا معاملہ شامل تھا۔ امریکہ نے کہا ہے کہ اِس معاملےکی چھان بین کی صورت میں مصر کو ملنے والی اربوں ڈالر کی بجٹ امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
مصر کے فوجی حکمرانوں نے جون تک صدارتی انتخاب مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے، تاکہ ملک کوسویلین حکمرانی کےایک جمہوری دور کی طرف گامزن کیا جاسکے۔
حکمراں فوج ایک مرحلہ وار پارلیمانی انتخاب بھی منعقد کراچکی ہے، جِس کے باعث گذشتہ ماہ ایک نئی اسمبلی تشکیل پائی، جِس میں اسلامی جماعتوں کو اکثریت حاصل ہے۔