صدر براک اوباما نے اپنے متنازع مصری ہم منصب حسنی مبارک سے کہا ہےکہ دنیائے عرب کے سب سے بڑے ملک میں تبدیلی کی باقاعدہ ابتدا ‘ پُر امن ہو، اور اِسے ابھی سے شروع ہوجانا چاہیئے۔’
منگل کی شام ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں مسٹر اوباما نے کہا کہ اس تبدیلی کے ذریعے مصر میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی سمت آگے بڑھنا چاہیئے۔
صدراوباما نے کہا کہ مصری ٹیلی ویژن پرصدر مبارک کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر ہونے کے بعد اُنھوں نے مسٹر مبارک سے ٹیلی فون پر آدھ گھنٹے گفتگو کی ہے۔
اوباما نے کہا کہ تمام فریقین کو تشدد سے پرہیز کرنا چاہیے اور امریکہ مصری عوام کی حقوق، اظہار رائے کی آزادی، اور جمہوری حقوق کی حمایت کرتا ہے۔
اوباما نے مبارک سے اپنی فون کفتگو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مبارک جانتے ہیں کہ اب حالات کو جوں کا توں نہیں رکھا جا سکتا۔
مسٹر اوباما آج دِن بھراپنےقومی سلامتی کے اعلیٰ مشیروں کے ساتھ ملاقات کرتے رہے۔
مسٹر مبارک کے اعلان سے قبل، امریکی صدر نے اُن پر زور دیا تھا کہ وہ عہدے کی مزید میعاد کے لیے انتخاب نہ لڑیں۔ اِس طرح سے اُنھوں نےاپنے قریب ترین عرب اتحادی سے مؤثر طور پر امریکی حمایت واپس لے لی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ مسٹر اوباما کا پیغام مصر کے لیے امریکی ایلچی فرینک وِزنر نے پہنچایا۔
سینٹ فارن ریلیشنز کمیٹی کے چیرمین سینیٹر جان کیری نے صدر حسنی مبارک سے مطالبہ کیا کہ وہ فورا مستعفی ہوجائیں۔