واشنگٹن —
فرانس میں حکام نے بم کی اطلاع غلط ثابت ہونے پر مشہورِ زمانہ 'ایفل ٹاور' کو سیاحوں کےلیے دوبارہ کھول دیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق جمعے کی سہ پہر ایک نامعلوم شخص نے ٹیلی فون کے ذریعے ٹاور میں بم نصب کیے جانے کی اطلاع دی تھی۔
حکا م کے مطابق جس وقت بم کی اطلاع ملی اس وقت ٹاور کے احاطے میں سیکڑوں سیاح موجود تھے جنہیں وہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے کے بعد بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کیا گیا۔
دو گھنٹے کی تفصیلی تلاشی کے بعد ٹاور سے کوئی مشکوک چیز برآمد نہ ہونے پر حکام نے بم کی اطلاع کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع 'ایفل ٹاور' کو 1889ء میں تعمیر کیا گیا تھا جسے دنیا بھر سے ہر سال 70 لاکھ سے زائد سیاح دیکھنے آتے ہیں۔
تین سو چوبیس (324)میٹر بلند 'ایفل ٹاور' پر گرمیوں کے موسم میں سیاحوں کا خاصا رش ہوتا ہے جب ایک دن میں اندازاً 30 ہزار افراد یہاں آتے ہیں۔
پیرس پولیس کو اکثر و بیشتر 'ایفل ٹاور' میں بم نصب کیے جانے کی افواہیں موصول ہوتی رہتی ہیں لیکن ٹاور کو سیاحوں سے مکمل طور پر خالی کرانے کا اقدام شاذ و نادر ہی کیا جاتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق جمعے کی سہ پہر ایک نامعلوم شخص نے ٹیلی فون کے ذریعے ٹاور میں بم نصب کیے جانے کی اطلاع دی تھی۔
حکا م کے مطابق جس وقت بم کی اطلاع ملی اس وقت ٹاور کے احاطے میں سیکڑوں سیاح موجود تھے جنہیں وہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے کے بعد بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کیا گیا۔
دو گھنٹے کی تفصیلی تلاشی کے بعد ٹاور سے کوئی مشکوک چیز برآمد نہ ہونے پر حکام نے بم کی اطلاع کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع 'ایفل ٹاور' کو 1889ء میں تعمیر کیا گیا تھا جسے دنیا بھر سے ہر سال 70 لاکھ سے زائد سیاح دیکھنے آتے ہیں۔
تین سو چوبیس (324)میٹر بلند 'ایفل ٹاور' پر گرمیوں کے موسم میں سیاحوں کا خاصا رش ہوتا ہے جب ایک دن میں اندازاً 30 ہزار افراد یہاں آتے ہیں۔
پیرس پولیس کو اکثر و بیشتر 'ایفل ٹاور' میں بم نصب کیے جانے کی افواہیں موصول ہوتی رہتی ہیں لیکن ٹاور کو سیاحوں سے مکمل طور پر خالی کرانے کا اقدام شاذ و نادر ہی کیا جاتا ہے۔