الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 246 کا 23 اپریل کو ہونے والا ضمنی انتخاب، ’اہم اور حساس ہے‘ اور ’اس میں بائیومیٹرک یا الیکٹرونک ووٹنگ کا تجربہ نہیں کیا جا سکتا۔
سکریٹری الیکشن کمیشن، بابر یعقوب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ابھی اس قابل نہیں کہ انگوٹھے کے نشان کی مدد سے ووٹنگ کروائے؛ اور یہ کہ اس طرح کی ووٹنگ سے کوئی قانونی پیچیدگی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کے وقت لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی؛ اور تمام سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے کیمروں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن، ووٹر کی شناخت خفیہ رہنی چاہئے اور کوئی ووٹر موبائل فون ساتھ لے کر ووٹ نہ ڈالے، تاکہ یہ نہ پتہ چلے کہ کس نے کس کو ووٹ دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اور رینجرز دونوں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں گے، جب کہ رینجرز پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر موجود ہوں گے۔ لیکن، رینجرز صرف سکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے اور الیکشن کروانے میں اُن کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
بابر یعقوب نے الیکشن کے عملے، قانون نافذ کرنے والے اداروں، حکومت اور سیاسی جماعتوں اور امیدواران کی جانب سے تعاون پر شکریہ ادا کیا؛ اور کہا کہ مختلف فریقین کے مختلف تحفظات، خدشات اور شکایات پر غور کیا جا رہا ہے۔
گو کہ این اے 246 ایک حلقے کا ضمنی انتخاب ہے اور اس میں بہت سے امیدوار حصہ لے رہے ہیں، لیکن تین سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں جوش و خروش نظر آ رہا ہے۔ یہ سیاسی جماعتیں ہیں: متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی۔
ہفتے کو ایم کیو ایم نے کریم آباد پر ایک جلسہ منعقد کیا جس سے دیگر رہنماؤں سمیت، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی خطاب کیا۔
گزشتہ روز شاہراہ پاکستان پر جماعت اسلامی کے جلسے سے دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ جماعت کے امیر، سراج الحق نے بھی خطاب کیا۔
اتوار کو شاہراہ پاکستان پر تحریک انصاف کا جلسہ ہونے والا ہے، اور اس سے خطاب کرنے کے لئے پی ٹی آئی کے چئرمین عمران خان کراچی پہنچ چکے ہیں۔