تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث لوگوں کی دلچسپی ایسی موٹر گاڑیوں میں بڑھ رہی ہے جو بہت کم تیل استعمال کرتی ہوں یا ان کا انحصار کلی طورپر متبادل ایندھن پر ہو۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ مستقبل قریب میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں ، تیل کی گاڑیوں کا متبادل ثابت ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس کے لیے موٹر ساز کمپنیوں کواپنی گاڑیوں کی بیٹری کی ری چارجنگ کی ٹیکنالوجی کو ترقی دینا ہوگی۔
کچھ لوگوں کے خیال میںٕ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا زمانہ آگیا ہے۔ جیسے شیوی کی گاڑی جس کی بیٹری دوبارہ سے چارج بھی آسانی سے ہو جاتی ہے اور مزید آسانی کے لیے اسے چھوٹے سے پٹرول انجن پر بھی چلایا جا سکتا ہے ۔ جبکہ نسان کی ایک گاڑی صرف بجلی سے چلتی ہے ۔
امریکہ میں بجلی کی گاڑیاں ماضی میں بھی بہت عام رہی ہیں۔ جیسے یہ گاڑی جسے 1897ء میں ہائی سکول کے ایک طالب علم نے بنایا تھا۔ جبکہ بیسویں صدی کے آغاز میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں سڑکوں پر عام دکھائی دیتی تھیں۔
لیکن پٹرول سے چلنے والی گاڑیاں اپنے طاقتور انجن کی وجہ سے زیادہ استعمال ہونے لگیں۔ 1996ءمیں جنرل موٹرز نے ای وی 1 کے نام سے ایک گاڑی مارکیٹ میں بھیجی۔ گاڑیوں کے ایک عجائب گھر سے منسلک لیسلی کینڈال کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اسے بہت پسند کیا تھا۔ ان کا کہناتھا کہ وہ دیکھنے میں بھی اچھی تھی۔ امریکی مارکیٹ میں لوگوں نے اسے دیکھا، استعمال کیا اور اس کی کارکردگی کو پسند کیا۔
لیکن اس وقت یہ بہت مہنگی اور کم تعداد بنائی گئی تھیں۔ اور اس کی پروڈکشن 1999ء میں ختم کر دی گئی۔
لیکن اب ان گاڑیوں میٕں بہت سے مسائل پر قابو پا لیا گیا ہے۔ لیکن شہر سے باہر اور دور دراز علاقوں میں بیٹری کو چارج کرنے لے مسئلے پر پیش رفت جاری ہے۔ ایڈوارڈ کائر جنوبی کیلیفورنیا میں ایک بجلی فراہم کرنے والی کمپنی سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمیں توانائی کی فراہمی میں درپیش مسائل کو ختم کرنا ہے۔ یہ اس سلسلے میں باقی رہ جانے والا کام ہے کیونکہ ہمیں مختلف علاقوں میں ان گاڑیوں کی زیادہ فراہمی دیکھنی ہے۔
بہت سے گھروں اور کاروباری مقامات پر چارجنگ سٹیشنز لگائے جا رہے ہیں۔ ان سٹیشنز کو لگانے والی کمپنی ایرو ویرونمنٹ کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی پھیل رہی ہے۔
کمپنی کی ایک عہدے دار کرسٹن ہیلسیل کا کہناہے کہ آسٹریلیا سے لے کر یورپ، کینیڈا اور برازیل تک ہم ہر جگہ جا رہے ہیں، بھارت میں بھی ۔ یہ وہ تمام ممالک ہیں جہاں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔
کم پٹرول اور بجلی سے چلنے والی ہائبرڈ گاڑیاں جیسےٹویوٹا کی پریئس ماحول دوست صارفین اور پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان صارفین میں بہت مقبول ہیں۔ لیکن گاڑیوں کی انڈسٹری کی ماہر کارل باور کا کہنا ہے کہ ان کی تعدادابھی اتنی زیادہ نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ پٹرول سے چلنے والے روایتی انجن بہت عام ہیں لہذا زیادہ تر لوگ وہی استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ ماحول دوست ہائبرڈ گاڑیاں صرف دو سے تین فیصد صارفین میں مقبول ہیں۔ جبکہ یہ گاڑیاں پچھلے پانچ سے چھ سال سے مارکیٹ میں ہیں۔ جبکہ مکمل طور پر بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مارکیٹ اس سے بھی کم ہے۔
کارل کا کہنا ہے کہ صارفین کو پریشانی چارج ختم ہو جانے کی ہے۔ لیکن نئی تحقیق سے یہ پریشانی بھی دور کی جاسکے گی۔ زیادہ طاقتو ر بیٹریاں بنائی جا رہی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ایک حل یہ بھی پیش کیا جا رہا ہے کہ آسانی سے تبدیل ہونے والی بیٹریاں بنائی جائیں۔ تو آپ کو کسی چارجنگ سٹیشن پر ایک گھنٹے تک گاڑی کے چارج ہونے کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا بلکہ آپ 5 ، 10 منٹ میں بیٹری ہی تبدیل کر لیں گے۔ تو یہ ایک حل ہے جس پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کے علاوہ غیر آلودہ ہائیڈروجن ایندھن کے استعمال پر بھی تجربات جاری ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک دن الیکٹرک گاڑیاں صارفین کی تمام ضروریات پوری کر سکیں گی۔
لیسلی کا کہنا ہے کہ صارفین ایسی گاڑیاں چاہتے ہیں جس سے ہوا آلودہ نہ ہو، کم ایندھن استعمال کرے ، اس کا نظام سادہ ہواور اسے چلانا آسان ہو۔
ان مزید کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ اور پیداوار کے پیش نظر یہ گاڑیاں مستقبل میں صارفین کی پہلی پسند ہو سکتی ہیں۔