جاپان میں سائنس دانوں نے ایک کمپیوٹرائزڈ چوپ اسٹک ایجاد کی ہے جو کھانے میں نمک کا ذائقہ بڑھانے کا کام کرتی ہے۔
اس چوپ اسٹک کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ ان لوگوں کے لیے بہت کار آمد ہے جو کہ کھانے میں سوڈیم کا استعمال کم کرنے کے خواہش مند ہیں۔
ٹوکیو کی میجی یونیورسٹی کے پروفیسر ہومی میاشیتا اس چوپ اسٹک کے معاون موجد ہیں۔ اس کی ایجاد میں انہیں مقامی کمپنی کیرن ہولڈنگز کا تعاون حاصل رہا ہے۔
اس چوپ اسٹک میں ایسے الیکٹرک آلات لگائے گئے ہیں جو ایک منی کمپیوٹر سے منسلک ہیں۔ اس منی کمپیوٹر کو کلائی پر باندھا جاتا ہے۔
اس ڈیوائس کو استعمال کرنے کےلیے معمولی الیکٹرک کرنٹ کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ کھانے میں نمک یا سوڈیم کی مقدار جمع کرنے میں مدد دیتی ہے۔
اس ڈیوائس کو بنانے والے ہومی میاشیتا کہتے ہیں کہ بہت معمولی سے الیکٹرک کرنٹ سے کھانے میں نمک کا ذائقہ بڑھا دیا جاتا ہے اور جب چوپ اسٹک سے کھانا منہ میں جاتا ہے تو وہ نمکین محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈیوائس سے کھانے میں نمکین ذائقے کو ڈیڑھ گنا تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
ہومی میاشیتا اور ان کی لیبارٹری نے کئی ایسے طریقوں پر غور کیا جسے انسان کی محسوس کرنے کی صلاحیتوں کی ٹیکنالوجی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
اس لیبارٹری میں تیار کی گئی چوپ اسٹک کا زیادہ استعمال تو ممکنہ طور پر جاپان میں ہی ہو سکتا ہے کیوں کہ وہاں روایتی طور پر کھانے میں نمک کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
جاپان میں عمومی طور پر کوئی بھی شخص 10 گرام نمک یومیہ استعمال کرتا ہے ، جب کہ عالمی ادارۂ صحت اس کی نصف مقدار کے برابر نمک یومیہ استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر، فالج اور دیگر عوارض ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
کیرن ہولڈنگز سے وابستہ آئی ساتو کہتی ہیں کہ ان بیماریوں سے بچنے کے لیے کھانے میں نمک کا استعمال کم کرنا ہوگا۔
انہوں نے ’رائٹرز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کھانے میں روایتی انداز میں نمک کا استعمال کرنے کی کوشش کی جائے تو بہت سے ایسے کھانے ہیں جو کہ زیادہ پسند نہ کیے جائیں اور وہ دسترخوان پر موجود نہ ہوں۔
اس چوپ اسٹک کو ابھی پروٹو ٹائپ قرار دیا جا رہا ہے اور اس کو بنانے والے ہومی میاشیتا اور کیرن ہولڈنگز کو امید ہے کہ آئندہ برس تک اس چوپ اسٹک کی تجارتی بنیادوں تیاری شروع ہو سکے گی۔
سنگاپور کی ایک یونیورسٹی نے بھی 2017 میں ایک ایسی ہی ڈیوائس بنائی تھی جو کھانے کے ذائقے کے بارے میں آگاہ کرتی تھی۔