رسائی کے لنکس

پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ: عام آدمی پر کیا اثر پڑے گا؟


پاکستان میں حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے سات روپے فی یونٹ تک اضافے کے بعد بجلی کے بلوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ لیکن کم یونٹ استعمال کرنے والے غریب صارفین پر اس کا اثر نہیں پڑے گا۔

بجلی کے بنیادی ٹیرف میں تین روپے سے ساڑھے سات روپے فی یونٹ تک اضافہ کیا گیا ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ 200 یونٹ تک کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 63 فی صد گھریلو صارفین پر بوجھ نہیں پڑے گا، 31 فی صد صارفین کو جزوی سبسڈی دی گئی ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں ساڑھے سات روپے فی یونٹ اضافے کی حکومت کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے عام صارفین پر لازمی طور پر دباؤ پڑے گا۔

ماہرین کے مطابق 700 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے فی یونٹ قیمت 42 روپے 72 پیسے ہو گی جس میں سیلز ٹیکس شامل کرنے کے بعد اس کی قیمت 50 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گی۔

کیا پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا حل ممکن ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:27 0:00


بجلی کی قیمت میں کس طرح اضافہ ہوا؟

ماہانہ ایک سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن اور ماہانہ دو سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین اس اضافے سے مستثنیٰ ہوں گے۔

وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق ماہانہ ایک سے 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا ٹیرف3 روپے اضافے کے بعد 16 روپے 48 پیسے ہو گا۔

سو سے 200 یونٹ تک کا ٹیرف چار روپے اضافے سے 22 روپے 95 پیسے ہو گا۔

ماہانہ201 سے300 یونٹ تک کا ٹیرف5 روپے اضافے سے27 روپے 14 پیسے اور ماہانہ301 سے400یونٹ کا ٹیرف 6 روپے 50 پیسے اضافے کے بعد 32 روپے 3 پیسے فی یونٹ ہوجائے گا۔

ماہانہ401 سے500 یونٹ کا ٹیرف 7 روپے 50 پیسے اضافے سے35 روپے 24 پیسے اور ماہانہ501 سے600 یونٹ تک کا ٹیرف 7 روپے 50 پیسے اضافے کے بعد 37 روپے 80 پیسے فی یونٹ ہوجائے گا۔

ماہانہ700 یونٹ سے زیادہ کا ٹیرف7 روپے50 پیسے اضافے کے بعد42 روپے 72 پیسے فی یونٹ تک پہنچ جائے گا۔

سیلز ٹیکس شامل کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ فی یونٹ ٹیرف50 روپے 41 پیسے فی یونٹ ہو جائے گا۔

نیپرا کی سماعت میں کیا ہوا؟

بجلی کی بنیادی قیمت میں ساڑھے سات روپے فی یونٹ تک اضافے کی حکومتی درخواست پر سماعت کے دوران نیپرا حکام نے کہا کہ ٹیرف میں اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور ادائیگیاں ہیں۔

سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ کس سلیب کے لیے کتنا اضافہ کرنا ہے یہ حکومت کا کام ہے۔

ممبر نیپرا رفیق شیخ نے سوال کیا کہ وہ کون سا قانون ہے جو حکومت کو سبسڈی دینے کا تعین کرتا ہے؟ کس سلیب کو کتنی سبسڈی دینی ہے حکومت کو یہ اختیار کون سا قانون دیتا ہے؟

اس پر پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ حکومت بجلی کے صارفین کو 158 ارب روپے کی سبسڈی دے گی، 200 یونٹ تک کے صارفین کے لیے کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ ملک میں 40 فی صد صارفین خطِ غربت سے نیچے رہ رہے ہیں، بجلی کے ان صارفین کو حکومت سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔

سماعت میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے نمائندے نے کہا کہ ٹیرف میں صرف 1 فی صد اضافے سے بھی برآمدات پر منفی اثرات پڑتا ہے۔

نمائندے کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کی کمپنیاں اپنے نقصانات زیادہ ہونے یا ریکوریز کم ہونے پر لوڈشیڈنگ شروع کر دیتی ہیں، حالیہ بارشوں کے دوران بجلی کے 22 ہزار میٹرز جل گئے۔

'عام آدمی پر لازمی فرق پڑے گا'

تجزیہ کار اور توانائی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق کہتے ہیں کہ حکومت نے کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو کچھ رعایت دی ہے۔ لیکن دیگر صارفین پر بہت زیادہ دباؤ ڈال دیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ گھریلو کے ساتھ ساتھ کمرشل صارفین پر بھی دباؤ آئے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ اضافہ صرف آئی ایم ایف کے کہنے پر نہیں کیا بلکہ ایک عرصے سے پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہو چکا ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔

سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ اس سے حکومت کو اربوں اضافی روپے جمع ہوں گے جو مشکل معاشی صورتِ حال میں مدد گار ہوں گے۔

رواں ماہ کئی علاقوں میں ایسی شکایات بھی آئی ہیں کہ جن علاقوں میں میٹر ریڈنگ مہینے کے وسط میں کی جاتی تھی وہاں 15 دن کی تاخیر سے کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے یونٹ بڑھ جانے سے بجلی کے بلوں میں بھاری اضافہ ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG