پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک رسائی کے لیے آسانی اور سہولت سے متعلق جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع کے سلسلے میں یورپی یونین کا مانیٹرنگ مشن پاکستان پہنچ گیا ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہےکہ 2014 میں پاکستان کی جی ایس پی پلس میں شمولیت کے بعد سے یورپی منڈیوں میں اس کی برآمدات میں 65 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
یورپی یونین کے مطابق جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت پائیدار ترقی کے لیے یورپی یونین اور پاکستان مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔
اقتصادی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو فی الحال یورپی یونین کی طرف سے کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔ امکان ہے کہ پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع کر دی جائے گی۔
اسلام آباد میں وزارتِ تجارت کی طرف سے جاری بیان کے مطابق یورپی یونین کا مانیٹرنگ مشن انسانی حقوق، چائلڈ لیبر کے خاتمے، لیبر رائٹس سمیت دیگر امور کا جائزہ لے گا، جب کہ 27 کنونشنز پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع کا قوی امکان ہے۔ پاکستان جی ایس پی کنونشنز پر بھرپور عمل درآمد کر رہا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹس میں توسیع کے بعد پاکستان کو مزید پانچ کنونشنز پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
یورپی پارلیمان نے یکم مئی کو ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی تھی جس میں پاکستان کو دیے گئے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظرِ ثانی کا کہا گیا تھا۔
جی ایس پی پلس اسٹیٹس ہے کیا؟
سال 1971 میں اقوامِ متحدہ کی کانفرنس اینڈ ٹریڈ ڈویلپمنٹ نے قرار داد منظور کی تھی کہ یورپ کے ممالک ترقی پذیر ممالک کی برآمدات بڑھانے اور وہاں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ان کی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی دیں گے۔ اس اسکیم کے تین مرحلے ہیں جس میں بنیادی جی ایس پی، جی ایس پی پلس اور ایوری تھنگ بٹ آرمز یعنی اسلحے کے علاوہ تمام اشیا تمام شامل ہیں۔
پاکستان اس وقت جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل ہے، جس کی ایسی دو تہائی مصنوعات، جن پر درآمدی ڈیوٹی لگتی ہے، اسے کم کر کے صفر فی صد کر دیا جاتا ہے۔
یورپی یونین کے مطابق جی ایس پی پلس اسٹیٹس ترقی پذیر ممالک سے یورپی یونین کو درآمدات کے لیے وسیع پیمانے پر ٹیرف کی ترجیحات فراہم کرتا ہے تاکہ غربت کے خاتمے، پائیدار ترقی اور عالمی معیشت میں ان ممالک کی شرکت کے ساتھ ساتھ اچھی حکمرانی کو تقویت دی جاسکے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے اہل ممالک 66 فی صد ٹیرف لائنوں کے لیے صفر ڈیوٹی پر سامان یورپ کی مارکیٹ میں برآمد کر سکتے ہیں۔ یہ ترجیحی حیثیت ان جی ایس پی پلس ممالک کے لیے مشروط ہے، جو انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور گڈ گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنوں کے نفاذ پر ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
یورپی یونین کے مشن کی آمد
یورپی یونین کے اسلام آباد میں مشن کے بیان کے مطابق یورپی یونین کا ایک مانیٹرنگ مشن 22 جون کو پاکستان پہنچا ہے۔ اس مشن میں یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس اور یورپی کمیشن کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے تجارت اور روزگار، سماجی امور اور شمولیت کے حکام شامل ہیں۔ یہ مشن 27 بین الاقوامی کنونشنز کے مؤثر نفاذ کا جائزہ لے گا جن پر پاکستان دستخط کر رہا ہے۔
ای یو کے نائب صدر جوزپ بوریل فونٹیلس کا کہنا ہے کہ جی ایس پی اسکیم پائیدار ترقی کے لیے یورپی یونین اور پاکستان مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔
یورپی یونین کے مطابق جی ایس پی پلس اسٹیٹس پاکستان کے کاروبار کے لیے بہت فائدہ مند رہا ہے۔
پاکستان نے 2014 میں جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں شمولیت اختیار کی تھی، جس کے بعد سے یورپی یونین کی منڈیوں میں پاکستانی برآمدات میں 65 فی صد اضافہ ہوا ہے ۔
پاکستان کیا مصنوعات برآمد کرتا ہے؟
یورپ کے تمام ممالک کی ایک مارکیٹ کے صارفین کی مجموعی تعداد لگ بھگ 44 کروڑ بتائی جاتی ہے جن تک پاکستان کے لیے رسائی ممکن ہوئی ہے۔
یورپی یونین کے مطابق پاکستان پانچ ارب 40 کروڑ یورو (لگ بھگ 12 کھرب پاکستانی روپے) کی برآمدات کرتا ہے۔
پاکستان یورپی یونین کے ممالک کو گارمنٹس، تولیے، ہوزری، چمڑا، کھیلوں کا سامان اور سرجیکل اشیا برآمد کر رہا ہے۔
یورپی یونین کا مشن کن امور کا جائزہ لے گا؟
اسلام آباد کے مطابق یورپی یونین کا جی ایس پی پلس مشن پاکستان کے دورے کے دوران حکومت، اقوامِ متحدہ کی کنٹری ٹیم، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) ، کاروباری طبقے کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے افراد کے ساتھ ملاقاتیں کرے گا۔
مشن کے دورے کے نتائج آئندہ جی ایس پی پلس کی رپورٹ کا حصہ ہوں گے۔ یہ رپورٹ 2022 کے آخر تک یورپی پارلیمان اور کونسل میں پیش کی جائے گی۔ اب تک، بالترتیب 2016، 2018 اور 2020 میں تین دو سالہ جائزے مکمل ہو چکے ہیں۔
کمیشن کے بیان کے مطابق یورپی یونین متعلقہ 27 بین الاقوامی کنونشنز کے نفاذ کی مسلسل نگرانی کرتا رہا ہے جو کہ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس اور معلومات پر مبنی ہے جو متعلقہ کنونشن کے محافظ ہیں۔
یورپی یونین اس وقت پاکستان کے ساتھ ساتھ بولیویا، کرغزستان، منگولیا، فلپائن، سری لنکا اور ازبکستان کو یک طرفہ طور پرجی ایس پی پلس ٹیرف کی رعایت دیتا ہے۔ موجودہ جی ایس پی فریم ورک دسمبر 2023 میں ختم ہو رہا ہے۔
تجزیہ کار خرم شہزاد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے کوئی مشکل نہیں ہے۔ تمام کنونشنز پر پاکستان پہلے ہی عمل پیرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مزدوروں کے حالات بہتر کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر کارکردگی بہتر کرنا ہوگی۔ موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے پروگرام ملنے تک یہ سب ہونا بھی مشکل ہے۔
انہوں نےاس امید کا اظہار کیا کہ یورپی یونین سے پاکستان کو درپیش مشکل مالی حالات کے پیشِ نظر کچھ رعایت مل سکتی ہے جب کہ پاکستان کا اسٹیٹس برقرار رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر نے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔ یورپی یونین میں پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کو پسند کیا جاتا ہے، لہٰذا پاکستان کا اسٹیٹس برقرار رہنا ان کے بھی فائدے میں ہے۔