امریکہ نے بدھ کو کہا کہ یوکرین کےشہریوں کو حرارت ، بجلی اور پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے پر روس کی جانب سے ہفتوں تک جاری رہنے والی مہم ، ماسکو کی 9 ماہ سے جاری لڑائی میں کیف کی حمایت کے مغربی ممالک کے عزم کو کم نہیں کرے گی۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے رومانیہ کے شہر بخارسٹ میں نیٹو کے دو روزہ سربراہی اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک ایسے وقت میں یوکرین کی شہری آبادی کے خلاف اپنی توجہ "آگ اور غصے" پر مرکوز کر رکھی ہے جب جلد ہی شدید سردی شروع ہونے والی ہے۔
بلنکن نے کہا کہ صدر پوٹن کے نئے اہداف یوکرین کے عوام کو حرارت، پانی اور بجلی کی فراہمی سے محروم کرنا ہیں۔یہ یوکرین کے باشندوں کے ساتھ وحشیانہ ظلم ہے۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار نے پوٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ یوکرین کی حمایت کرنے والے مغربی اتحاد کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ توانائی کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ یوکرین کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر بجلی کے بلیک آؤٹ کا سامنا ہے۔
بلنکن نے کہا کہ روس کی یہ حکمت عملی کام نہیں کر رہی اور نہ ہی کرے گی۔"ہم اسے غلط ثابت کرتے رہیں گے۔ میں نے یہاں بخارسٹ میں ہر ملک کی جانب سے باآواز بلند واضح طور پر یہی پیغام سنا ہے ۔"
دریں اثناء یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے یوکرین کے خلاف روسی جرائم کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے خصوصی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
وان ڈیر لیین نے جارحیت کے روسی جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے لیے ایک ایسی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کی جسے اقوام متحدہ کی پشت پناہی حاصل ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فروری میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے روسی افواج کے ہاتھوں جو نقصان ہوا ہے۔ روس اور روسی امرا کو اس کی تعمیر نو کے اخراجات ادا کرنے چاہیئں۔
وان ڈیر لیین نے کہا کہ روس نے جن ہولناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے اس کی سزاسے وہ نہیں بچ سکے گا۔
دوسری جانب نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے منگل کو کہا کہ یوکرین ایک دن روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی براہ راست مخالفت میں مغربی فوجی اتحاد میں شامل ہو جائے گا۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو کا دروازہ کھلا ہے، یہ یوکرین کی رکنیت کے لیے پہلی بار 2008 میں کیے گئے ایک عہد کی تجدید تھی لیکن اس کے بعد سے یہ معاملہ تعطل کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی مقدونیہ اور مونٹی نیگرو نے حال ہی میں دوسری جنگ عظیم کے بعد وجود میں آنے والے مغرب کے سب سے بڑے فوجی اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے اور سویڈن اور فن لینڈ بھی جلد ہی ایسا کریں گے۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ روس کے پاس اتحاد میں ملکوں کی شمولیت کو روکنے کے لیے کوئی ویٹو نہیں ہے اور ہم یوکرین کی رکنیت کے معاملے پراس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ناروے کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ صدر پوٹن خودمختار ممالک کو اپنے ایسے آزادانہ فیصلے کرنے سے روک نہیں سکتے جو روس کے لیے خطرہ نہ ہوں۔ میرے خیال میں وہ جس چیز سے ڈرتے ہیں وہ جمہوریت آور آزادی ہے، اور یہی ان کے لیے بنیادی چیلنج ہے۔
لیکن یوکرین جلد نیٹو میں شامل نہیں ہوگا، کیونکہ اس صورت میں اتحاد کے منشور کے تحت، ممکنہ طور پر 30 رکنی اتحاد کی مسلح افواج کو براہ راست روسی فوجوں کے خلاف لڑنے کے لیے میدان جنگ میں اترنا پڑے گا۔
یہ چیز یوکرین کی اربوں ڈالر سے زیادہ کی اس فوجی اور انسانی امداد سے کہیں زیادہ آگے کا معاملہ ہے جو امریکہ اور اس کے اتحادی پہلے ہی اپن دفاع میں مدد کے لیے کیف حکومت کو بھیج چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اعلان کیا ہے کہ روس کے ہفتوں تک مسلسل جاری رہنے والے فضائی حملوں کے پیش نظر جن میں موسم سرما کے آغاز کے موقع پر بجلی، حرارت اور پانی کی فراہمی کے نظاموں کو ناکارہ بنانے کے لیے یوکرین کےانفرا اسٹرکچر کو ہدف بنایا گیا ہے، امریکہ کیف کو بجلی کی تنصیب کے اہم آلات کی خریداری میں مدد کے لیے مزید 53 ملین ڈالر بھیج رہا ہے۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا کہ یہ سامان ہنگامی بنیادوں پر یوکرین بھیجا جائے گا جس میں ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمرز، سرکٹ بریکرز، سرج اریسٹرز، رابطہ منقطع کرنے والے آلات، گاڑیاں اور ،دیگر اہم آلات شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔