یورپ میں قرضوں کے بحران کے باعث پیدا ہونے والے ابتر معاشی حالات کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے اور پیرس اور ایتھنز میں بدھ کو ہزاروں افراد نے معاشی بحالی کے لیے کیے جانے والے حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں مظاہرہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حکومتی عہدیداران اور نجی کمپنیوں کے مالکان معاشی مسائل پر غور کے لیے اکٹھے ہورہے ہیں۔
ٹیکسٹائل اور چمڑے کی صنعت سے وابستہ کارکنان کی یونینوں نے مجوزہ ملاقات کے شرکاء پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مزدوروں کے حقوق قربان کرنے کے لیے اکٹھے ہوگئے ہیں۔
یونان کی حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ نادہندہ قرار پانے سے محفوظ رہنے کے لیے سرکاری قرضوں کے بوجھ میں 127 ارب ڈالرز کی کمی لائے۔ یورپی ممالک نے یونان کو 165 ارب ڈالرز کے اضافی بیل آؤٹ فنڈ کی فراہمی قرضوں کے حجم میں کمی سے مشروط کر رکھی ہے۔
بدھ کو لندن میں اطالوی وزیرِاعظم ماریو مونٹی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی یورپی ممالک کو درپیش قرضوں کے بحران کے قابلِ اعتبار حل کی فوری تلاش پر زور دیا۔
برطانوی وزیرِاعظم کاکہنا تھا کہ بیشتر یورپی ممالک میں شرحِ سود اب بھی بہت زیادہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب تک کیے گئے اقدامات کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہورہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں اطالوی وزیرِاعظم نے بھی معاشی بحران کے معاملے پر یورپی رہنمائوں سے قائدانہ کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
'یورو' کرنسی استعمال کرنے والے ممالک کو درپیش قرضوں کے بحران کے نتیجے میں ایک عالمی کساد بازاری کے جنم لینے کے خدشات نے بین الاقوامی مالیتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بھی پریشان کر رکھا ہے۔
بدھ کو آئی ایم ایف کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں بینک نے اضافی 500 ارب ڈالرز اکٹھے کرنے کے ارادے کا اظہار کیا ہے تاکہ آنے والے برسوں میں معاشی بحران کا شکار ہونے والے ممالک کو مالی مسائل پر قابو پانے میں مدد دی جاسکے۔
عالمی ادارے کے ترجمان کے مطابق آئندہ برسوں میں دنیا کے مختلف ممالک کو بیل آئوٹ دینے کے لیے مالیاتی فنڈ کو 10 کھرب ڈالرز کی ضرورت ہوگی۔
دریں اثنا، یورو زون کے معاشی بحران کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی نے 2012ء کے لیے اپنے شرحِ نمو کے ہدف میں کمی کردی ہے۔
جرمنی کی متوقع شرحِ نمو میں گزشتہ تین ماہ کے دوران یہ دوسری کمی ہے جس کے مطابق حکام کو امید ہے کہ رواں برس جرمنی کی معاشی ترقی کی شرح 7ء0 فی صد رہے گی۔
اس سے قبل جرمن حکام نے 2012ء کے دوران شرحِ ترقی 8ء1 فی صد رہنے کا امکان ظاہر کیا تھا تاہم گزشتہ برس اکتوبر میں اس گھٹا کر ایک فی صد کردیا گیا تھا۔