سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے بظاہر غیر جانبدار نگران بورڈ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فیس بک اور انسٹا گرام پر کچھ بھی پوسٹ کرنے پر عائد کردہ پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
تاہم پینل نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ سابق صدر ان مقبول ویب سائٹس پر واپس آ سکتے ہیں، جہاں کروڑوں صارفین موجود ہیں۔ پینل نے کہا کہ فیس بک کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ لا محدود مدت اور کوئی معیار مقرر کئے بغیر ہمیشہ کے لیے معطلی کی سزا مسلط کرے۔
نگران پینل نے فیس بک کو چھ ماہ کی مدت دی ہے کہ وہ سابق صدر کے اکاونٹس معطل کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ یہ اکاونٹ چھ جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کی عمارت پرحملے کے اگلے دن معطل کیے گئے، جب صدر نے اپنے حامیوں کو کہا تھا کہ وہ قانون سازوں کا مقابلہ کریں، جب وہ جو بائیڈن کی نومبر کے انتخابات میں فتح کی توثیق کر رہے تھے۔
فیس بک نے جو بورڈ تشکیل دیا ہے اس میں 20 ارکان شامل ہیں، جن میں قانونی امور کے ماہرین، انسانی حقوق کے ماہرین اور صحافی شامل ہیں۔ پانچ رکنی پینل نے اس فیصلے کو تحریر کیا ہے، جس کو پورے بورڈ کی اکثریت سے منظوری درکار ہے۔ اس کے بعد فیس بک پر لازم ہو گا کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کرے تاکہ یہ قانون کے خلاف نہ ہو۔
بورڈ نے کہا ہے کہ اس کا مشن ہے کہ مشکل ترین سوالوں کے جوابات دیے جائیں جو آن لائن آزادی اظہار کے گرد گھومتے ہیں کہ کس مواد کو ہٹایا جائے اور کس کو برقرار رکھا جائے‘‘
سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے مبینہ طور پر جنوری میں امریکی کانگریس کی عمارت پر حملے کے دوران متعدد ایسی پوسٹس سامنے آئی تھیں جن میں بدستور یہ دعویٰ کیا گیا کہ نومبر 2020 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات بقول ان کے ’’چوری‘‘ کیے گئے ہیں۔ فیس بک نے ٹرمپ کی دو پوسٹوں کو فوری طور پر ہٹا دیا تھا اور ان پر چوبیس گھنٹوں کے لیے کچھ بھی پوسٹ کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ٹوئٹر نے یہ کہتے ہوئے ٹرمپ پر مستقل پابندی عائد کر دی تھی ان کی پوسٹیں ممکنہ طور پر دوسروں کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہیں کہ وہ چھ جنوری جیسے پر تشدد اقدامات کی حمایت میں پوسٹیں شائع کریں۔
فیس بک کا نظر ثانی کا بورڈ گزشتہ اکتوبر میں اس وقت تشکیل دیا گیا تھا جب فیس بک کمپنی کو تنقید کا سامنا تھا کہ وہ مشکلات پیدا کرنے والے مواد کو فوری طور پر ہٹانے میں ناکام ہے۔
بورڈ نے جنوری میں اپنا پہلا فیصلہ دیا تھا جس میں ایک کیس میں پلیٹ فارم سے مواد ہٹانے کے فیصلے کی حمایت کی گئی، جب کہ دیگر چار کیسز میں کمپنی کے فیصلے کی مخالفت کی گئی اور ہٹائی گئی پوسٹیں بحال کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔