زمبابوے کے خلاف چوتھے ون ڈے میچ میں پاکستانی بلے بازوں نے میزبان ٹیم کو تختۂ مشق بناتے ہوئے کئی ریکارڈ اپنے نام کرلیے ہیں۔
جمعے کو کھیلے جانے والے میچ میں قومی ٹیم کے اوپنر فخر زمان نے ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی طرف سے پہلی ڈبل سینچری بنائی تو ٹیم نے ایک روزہ میچوں میں سب سے بڑا اسکور بنا دیا۔ اوپنرز نے بھی 304 رنز جوڑ کر کسی بھی ٹیم کی جانب سے پہلی وکٹ کی شراکت میں سب سے زیادہ رنز بنا ڈالے۔
چوتھے ایک روزہ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے فخر زمان اور امام الحق نے ریکارڈ ساز اننگز کھیل کر زمبابوے کے بالرز کے حوصلے پست کر دیے۔ دونوں بلے بازوں کے سامنے ہر بالر بے بس دکھائی دیا۔
فخر زمان اور امام الحق نے دھواں دار بیٹنگ کرتے ہوئے 304 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ ایک روزہ میچوں میں کسی بھی ٹیم کا یہ سب سے زیادہ رنز کا اوپننگ اسٹینڈ ہے۔
جولائی 2006ء میں دورۂ انگلینڈ کے دوران ایڈیلیڈ میں سری لنکن اوپنرز اوپل تھرنگا اور سنتھ جے سوریا نے 286 رنز بنائے تھے۔
دوسری جانب ایک روزہ میچوں میں یہ پاکستان کی طرف سے کسی بھی وکٹ کے لیے سب سے زیادہ رنز کی شراکت داری ہے۔ اس سے قبل اپریل 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف شارجہ میں عامر سہیل اور انضمام الحق نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 263 رنز بنائے تھے۔
جمعے کے میچ میں پاکستان کی پہلی وکٹ اُس وقت گری جب امام الحق 113 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ایک روزہ میچوں میں یہ اُن کی مجموعی طور پر تیسری جب کہ حالیہ سیریز کے دوران دوسری سینچری ہے۔
فخر زمان نے کیریئر کی بہترین اننگز کھیلتے ہوئے ڈبل سینچری اسکور کی جو ایک روزہ میچوں میں کسی بھی پاکستانی بلے باز کی پہلی ڈبل سینچری ہے۔ وہ 210 رنز بناکر ناٹ آؤٹ پویلین لوٹے۔ فخر زمان کی اننگز میں پانچ چھکے اور 24 چوکے شامل تھے۔
آصف علی نے بھی فخر زمان کا بھرپور ساتھ دیا اور صرف 22 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے تین چھکوں اور چار چوکوں کی مدد سے 50 رنز بنائے۔ یوں پاکستان نے مقررہ 50 اوورز میں صرف ایک وکٹ گنوا کر ریکارڈ 399 رنز بنالیے۔
ایک روزہ میچوں میں پاکستان کا یہ سب سے زیادہ مجموعی اسکور ہے۔ جون 2010ء میں پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف دمبولا میں سات وکٹوں کے نقصان پر 385 رنز بنائے تھے۔