میں نے جمعے کی صبح آٹھ بجے اپنے شوہر کو گھر سے رخصت کیا جو گزشتہ 10 سالوں سے میرا معمول تھا لیکن یہ کبھی بھی نہیں خیال آیا تھا کہ وہ اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
ان خیالات کا اظہار کراچی پولیس کے اے ایس آی اشرف داؤو کی اہلیہ نے کیا جو چینی قونصل خانے کے باہر ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
اس حملے میں اشرف داؤد کے علاوہ کراچی پولیس کے کانسٹیبل عامر خان بھی دہشت گردوں سے مقاملے کرتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔
اشرف داؤو کے پسماندگان میں دو بیٹیاں، ایک بیٹا اور ان کی اہلیہ شامل ہیں۔
اشرف کی اہلیہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے شوہر کو صبح آٹھ بجے گھر سے رخصت کیا اور گزشتہ کئی سالوں سے ان کا یہی معمول تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جمعے کی صبح انہوں نے اپنی ڈیوٹی کی جگہ پر خیریت سے پہنچنے کی اطلاع دی جس کے بعد میں گھر کے کام کاج میں مشغول ہو گئی۔ اس دوران اچانک ٹی وی پر میں نے چینی قونصل خانے پر حملے کی خبر دیکھی تو مجھے کچھ تشویش ہوئی۔
اس دوران بتایا گیا کہ حملے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے جن میں میرے شوہر اشرف بھی شامل تھے۔
اشرف داؤد کی بہن ریحانہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ’میرے بھائی 1990ء سے پولیس میں تھے۔ ان کی دیرینہ خواہش تھی کہ ان کی اولاد پڑھ لکھ کر قابل بنے اور پولیس کا محکمہ ہی اپنے لئے چنے۔ وہ اپنے بچوں سے بہت پیار کرتے تھے اور ان کی تعلیم کی فکر رکھتے تھے۔ بیٹیوں کو اسکول چھوڑنے کے بعد وہ اپنی ڈیوٹی پر جاتے تھے۔
ریحانہ نے بتایا کہ بارہ بہن بھائیوں میں میرے اس بھائی کو سب کی فکر اور خیال رہتا تھا۔ خاص کر بہنوں کے ساتھ ان کا رویہ بالکل ایک باپ کی طرح تھا۔ میں نے آج ایک بھائی نہیں باپ کو کھویا ہے۔
’ہماراسائبان چھن گیا’
چینی قونصل خانے پر حملہ آوروں سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان کی بازی ہارنے والوں میں دوسرا نام کانسٹیبل عامر کا ہے۔ ان کے بڑے بھائی ارسلہ خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی انہوں نے چینی قونصل خانے پر حملے کی خبر سنی تو انہوں نے عامر کی خیریت معلوم کرنے کے لئے ان کے فون پر کال کی لیکن ان کی بھائی سے بات نہیں ہوئی''۔
انہوں نے بتایا کہ عامر کی شادی کچھ عرصہ قبل ہی ہوئی تھی۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق ان کی بیٹی کی عمر ڈیڑھ برس اور بیٹے کی عمر ایک ماہ دس دن ہے۔
مردان سے تعلق رکھنے والے پینتیس سالہ عامر کی موت ان کے دوستوں کو بھی غمزدہ کر گئی۔ محلے کے ایک بزرگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صبح وقت پر جانا اور ڈیوٹی سے واپسی آنے پر عامر سے اکثر ملاقات ہو جایا کرتی تھی۔ ہمارے لئے تو وہ ایک فرمانبردار نوجوان اور فرض شناس پولیس والا تھا لیکن آج کے واقعے میں اس نے جس بہادری سے لڑ کر موت کو گلے لگایا اس سے ہمیں اس پر اور بھی فخر ہے۔’’