رسائی کے لنکس

بنوں: سیکیورٹی اہلکار کا لرزہ خیز قتل، علاقے میں خوف و ہراس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے اہلکار کے لرزہ خیز قتل کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

عسکریت پسندوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب فرنٹیئر کانسٹبلری (ایف سی) کے اہلکار رحمان زمان اور ان کے والد شاہد زمان کو گھر میں گھس کر بیٹی اور بیوی کے سامنے تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔

حملہ آوروں نے ایف سی اہلکار کا سر کاٹ کر مقامی بازار میں درخت پر لٹکایا اور ایک خط میں مقتول اہلکار کو عسکریت پسندوں میں شامل ایک جنگجو کی بہن کو قتل کرنے کا الزام لگانے کے ساتھ اسے جاسوس بھی قرار دیا۔

بعدازاں مقامی پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیےجانی خیل اسپتال منتقل کیا۔

جانی خیل میں پیش آنے والا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ دہرے قتل کے اس واقعے میں اختر محمد گروپ کے افراد ملوث ہیں۔

مقتول کی بیوہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اپنے شوہر پر لگائے جانے والے قتل کے الزام کو مسترد کیا ہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق قتل کیے جانے والے اہلکار کی بیوہ کا کہنا ہے کہ ان کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے جب کہ ان کے شوہر کے سر کو تن سے الگ کرتے وقت عسکریت پسند نے انہیں کہا کہ سرکاری اہلکاروں اور جاسوسوں کا یہی انجام ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ جانی خیل کافی عرصے سےعسکریت پسندوں کا گڑھ رہا ہے جہاں حالیہ عرصے کے دوران تشدد اور قتل کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس جانی خیل میں چار کم عمر نوجوانوں کے قتل کے بعد مقامی افراد نے لاشوں کو سڑک پر رکھ کر کئی روز تک دھرنا دیا تھا۔ رواں برس جولائی میں بھی قبائلی رہنما اور مقامی جرگے کے سربراہ ملک نصیب خان کے قتل کے خلاف شہریوں نے 27 دنوں تک ان کی لاش سڑک پر رکھ کر دھرنا دیا تھا۔

تاہم حالیہ واقعے کے بعد خوف و ہراس کی وجہ سے سیاسی اور سماجی رہنماؤں کی جانب سے سیکیورٹی اہلکار کی ہلاکت پر کوئی مذمتی بیان سامنے نہیں آیا۔

XS
SM
MD
LG