مِزوری میں ہلاک ہونے والے نوجوان، مائیکل براؤن کے اہل خانہ نے تحمل کی اپیل کی ہے، جس سے قبل، گرینڈ جیوری نے فیصلہ دیا ہے کہ اگست میں ہونے والے اِس واقعے میں ملوث سفید فام پولیس اہل کار کے خلاف غفلت ثابت نہیں ہوئی۔
براؤن کی والدہ اور والد نے منگل کے روز فرگوسن کی ایک کلیسا میں اخباری کانفرنس سے خطاب کیا، جب کہ اُن کے وکلا اور ریورنڈ الشارپٹن اُن کے ہمراہ موجود تھے۔ وکلا نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اٹارنی بینجامن کَرمپ نے کہا کہ براؤن خاندان کی وکلاٴ کی ٹیم کو قانونی عمل سے تشفی نہیں ہوئی، اور اُسے واضح طور پر اس عمل سے اختلاف ہے، جس کے باعث گرینڈ جیوری یہ سمجھی کہ ڈیرن ولسن پر لگایا جانے والا الزام درست نہیں۔ اُنھوں نے قانونی عمل کو ’سریح ناانصافی‘ قرار دیا۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ مائیکل براؤن کا اہل خانہ پیر کی رات فرگوسن میں ہونے والی تشدد کی کارروائی اور لوٹ مار کی مذمت کرتا ہے، جو احتجاج جیوری کے فیصلے کے اعلان کے بعد شروع ہوا۔
یہ فیصلہ پیر کی رات گئے سنایا گیا، جِس کے بعد، تشدد کے واقعات بھڑک اٹھے، جن میں کاروباری مراکز پر لوٹ مار کی گئی، موٹر گاڑیوں اور کم از کم ایک درجن عمارات کو نذرِ آتش کیا گیا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ سینٹ لوئی کے مضافات میں 61 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کشیدگی بڑھی تھی، حالانکہ امریکی صدر براک اوباما اور 18 برس عمر کے مائیکل براؤن کے اہل خانہ نے تحمل کی اپیل کی تھی۔ نو اگست کو پولیس اہل کار ڈیرن ولسن کی گولی لگنے سے مائیکل براؤن فوت ہوا تھا۔
اس سے قبل موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق، کسی کے شدید زخمی ہونے کی خبر موصول نہیں ہوئی۔
تاہم، پیر کی رات شروع ہونے والی ہنگامہ آرائی، شہر میں کئی ماہ سے جاری کشیدگی کے لحاظ سے شدید نوعیت کی تھی۔