عالمی ادارہ محنت نے بتایا ہے کہ 2019 اور 2020 کے دوران خواتین کے روزگار میں عالمی سطح پر 4 اعشاریہ 2 فیصد یعنی 54 ملین، جب کہ مردوں کو 3 فیصد یعنی 60 ملین ملازمتوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
خواتین کے کام کرنے کے حقوق اور کووڈ-19 کے دوران خواتین کی ملازمتوں پر اقوام متحدہ کی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 کے مقابلے میں اس سال خواتین کی ملازمتوں کے مواقع میں 13 ملین کمی ہو گی۔ لیکن یہ امکان موجود ہے کہ مردوں کے روزگار کی تعداد دو سال پہلے کی سطح تک پہنچ جائے۔
مطالعاتی رپورٹ کے مطابق، 2021 میں دنیا بھر میں ملازمت کی قانونی عمر رکھنے والیے 69 فیصد مردوں جب کہ خواتین میں سے صرف 43 فیصد کو ملازمت میسر آئے گی۔
ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کی ملازمتوں کے تناسب اور آمدنی میں کمی ہوئی ہے، کیونکہ بیشتر خواتین ایسے شعبوں سے وابستہ تھیں جنہیں لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا، جیس میں رہائش اور خوراک کی سروسز کے شعبے اور مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تمام ملک ایک ہی شرح سے متاثر نہیں ہوئے۔ مثال کے طور پر امریکہ میں خواتین کا روزگار سب سے زیادہ متاثر ہوا جس میں 9 فیصد سے زیادہ کمی ہوئی۔ اس کے بعد عرب ریاستوں میں 4 فی صد سے زیادہ کمی دیکھی گئی۔ جب کہ ایشیا بحرالکاہل میں کمی کی سطح 3 اعشاریہ 8 فی صد، یورپ ڈھائی فیصد اور وسطی ایشیا میں یہ شرح ایک اعشاریہ 9 فیصد رہی۔
افریقہ میں 2019 اور 2020 کے دوران مردوں کے روزگار میں صرف 0.1 فیصد جب کہ خواتین کے روزگار میں 1.9 فیصد کمی ہوئی ہے۔
وبا کے دوران خواتین نے ان ممالک میں نمایاں طور پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جہاں ان کی ملازمتوں کو کھونے سے بچانے اور وبا کے بعد کام پر جلد واپس آنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
مثال کے طور پر چلی اور کولمبیا جہاں نئی ملازمتوں پر زر تلافی دی گئی۔
کولمبیا اور سینیگال ان ملکوں میں شامل ہیں جنہوں نے کاروبار سے وابستہ خواتین کو نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات کیے، جب کہ میکسیکو اور کینیا میں یہ یقینی بنایا گیا کہ خواتین سرکاری ملازمت کے پروگراموں سے فائدہ حاصل کر سکیں۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ عورت اور مرد کی ملازمت کے درمیان عدم توازن کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔
ادارے کے مطابق دیکھ بھال یا نگہداشت سے متعلق معاشی سیکٹر میں سرمایہ کاری ضروری ہے جس سے صحت، سماجی کام اور تعلیم کے شعبوں میں خصوصاً خواتین کے لئے روزگار کے اضافی مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ ٘میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صنفی فرق کو جامع، مناسب اور پائیدار سماجی تحفظ کی فراہمی کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔
ایک جیسے کام کے لیے عورت اور مرد کے لیے مساوی تنخواہ کی حوصلہ افزائی بھی ممکنہ طور پرایک فیصلہ کن اور اہم قدم ہے۔
وبا کے دوران گھریلو تشدد اور کام کی جگہ پر خواتین پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس نے خواتین کی افرادی قوت میں شامل ہونے کی حوصلہ شکنی کی۔
آئی ایل او نے کہا کہ فیصلہ ساز اداروں میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی اور زیادہ موثر سماجی مکالمے سے بھی بڑا فرق پڑ سکتا ہے۔