سوٹزرلینڈ کے وکلائے استغاثہ نے کھیلوں کے بین الاقوامی ادارے (فیفا) کے سربراہ، سیپ بلیٹر کے خلاف جرائم کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ اُن پر فٹبال فیڈریشن کے فنڈز میں ممکنہ مجرمانہ بدانتظامی اور خرد برد کا الزام ہے۔
اس عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فٹبال کے عالمی انتظامی ادارے کے خلاف بدعنوانی کی چھان بین کے دائرے کو وسیع کیا گیا ہے۔
سوٹزرلینڈ کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ اُس کے نمائندوں نے بلیٹر سے پوچھ گچھ کی ہے، جس سے قبل زیورچ میں فیفا کی انتظامی کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا تھا، اور بلیٹر کے دفتر کی تلاشی کے دوران ثبوت پر قبضہ کرلیا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل کے دفتر نے بھی فیفا ہیڈکرارٹرز کی تلاشی لی، جس دوران سوٹزرلینڈ کے جرائم سے متعلق وفاقی پولیس کے اہل کار موجود تھے۔
سوٹزرلینڈ کے حکام بدانتظامی اور رقوم کی ناجائز ترسیل کے الزامات کی چھان بین کر رہے ہیں، جن کا تعلق فیفا کی جانب سے سنہ 2018ء اور 2022ء میں، فٹبال عالمی کپ کے لیے بی الترتیب، روس اور قطر کا چناؤ کیا گیا تھا۔
استغاثہ منی لونڈرنگ کے ممکنہ 53 معاملوں کی چھان بین کر رہا ہے، جس میں دو عالمی کپ مقابلوں کے دوران نیلامی کی بولی دینے سے متعلق دو واقعات شامل ہیں۔
ادھر، امریکہ کی جانب سے اس سال کے اوائل میں فیفا کے نو اہل کاروں اور ادارے کے اعلیٰ منتظمین کے خلاف الزامات عائد کیے گئے تھے، جن میں فتنہ پردازی، رقوم کی ناجائز منتقلی اور منی لونڈرنگ کے الزامات شامل ہیں۔